عاطر علی سید کی غزل

    میرا ماضی مجھ سے کٹا نہیں مرا حال مجھ سے جدا کیا

    میرا ماضی مجھ سے کٹا نہیں مرا حال مجھ سے جدا کیا مجھے نوچ لینے کے شوق نے تجھے کتنا وحشی بنا دیا میرے ذکر پہ رہی کجروی مجھے اہل محفل بتا رہے کبھی مانگتا تھا دعاؤں میں وہی نام اس نے بھلا دیا میں جو ایک عہد سے قفس میں تھا تو یہ ٹھان کر میں رہا ہوا کہیں کوئی پنجرا دکھا مجھے تو ہر ایک ...

    مزید پڑھیے

    خودی کو بھول کر میں نے کسے محبوب تھا جانا

    خودی کو بھول کر میں نے کسے محبوب تھا جانا محبت کے جو لائق ہے وہ ہستی میں نہ پہچانا کہ جس کو عشق کہتے ہیں کوئی قابل نہیں اس کے بھلا جانا تو بس عشق حقیقی کو بھلا جانا کہیں فرہاد شیریں تھے کہیں لیلیٰ کہیں تھا قیس انا الحق کیوں کہا منصور نے کوئی بھی نہ جانا بھلا کر ذات وہ جس کو ہی ہے ...

    مزید پڑھیے