Athar Nasik

اطہر ناسک

اطہر ناسک کی غزل

    خود کو کسی کی راہ گزر کس لیے کریں

    خود کو کسی کی راہ گزر کس لیے کریں تو ہم سفر نہیں تو سفر کس لیے کریں جب تو نے ہی نگاہ میں رکھا نہیں ہمیں اب اور کسی کی روح میں گھر کس لیے کریں کیوں چھوڑ دیں نہ شام سے پہلے ہی تیرا شہر تجھ سے بچھڑ کے رات بسر کس لیے کریں منسوب جاں ہو اور کوئی پیکر جمال کر سکتے ہیں یہ کام مگر کس لیے ...

    مزید پڑھیے

    پل دو پل ہے پھر یہ سونا مٹی کا

    پل دو پل ہے پھر یہ سونا مٹی کا کر دو مرا تیار بچھونا مٹی کا اک ٹھوکر سے دونوں ٹوٹ کے دیکھتے ہیں تو کانچ کا میں ہوں کھلونا مٹی کا تیرے شیش محل کی چھت بھی شیشے کی میرے گھر کا کونا کونا مٹی کا کتنے معنی رکھتا ہے ذرا غور تو کر کوزہ گر کے ہاتھ میں ہونا مٹی کا آگ کا ہنسنا دیکھ ہوا کے ...

    مزید پڑھیے

    چپ چاپ حبس وقت کے پنجرے میں مر گیا

    چپ چاپ حبس وقت کے پنجرے میں مر گیا جھونکا ہوا کا آتے ہی کمرے میں مر گیا سورج لحاف اوڑھ کے سویا تمام رات سردی سے اک پرندہ دریچے میں مر گیا جو ناخدا کو کہہ نہ سکا عمر بھر خدا وہ شخص کل انا کے جزیرے میں مر گیا ایڈیٹری نے کاٹ دیں تخلیق کی رگیں اچھا بھلا ادیب رسالے میں مر گیا سورج نے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2