Athar Nasik

اطہر ناسک

اطہر ناسک کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    پہنچا دیا امید کو طوفان یاس تک

    پہنچا دیا امید کو طوفان یاس تک بجھنے نہ دی فرات نے بچوں کی پیاس تک پہلے تو دسترس تھی شجر کے لباس تک لیکن خزاں نے نوچ لیا سب کا ماس تک چھڑکا گیا ہے زہر درختوں پہ اس قدر تلخی میں ڈھل گئی ہے پھلوں کی مٹھاس تک اس بار بھی لباس کو ترسیں گی چنّیاں یہ رونقیں ہیں چہروں پہ کھلتی کپاس ...

    مزید پڑھیے

    میں تجھے بھولنا چاہوں بھی تو نا ممکن ہے

    میں تجھے بھولنا چاہوں بھی تو نا ممکن ہے تو مری پہلی محبت ہے مرا محسن ہے میں اسے صبح نہ جانوں جو ترے سنگ نہیں میں اسے شام نہ مانوں کہ جو تیرے بن ہے کیسا منظر ہے ترے ہجر کے پس منظر کا ریگ صحرا ہے رواں اور ہوا ساکن ہے تیری آنکھوں سے ترے ہاتھوں سے لگتا تو نہیں میرے احباب یہ کہتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کبھار بھی کب سائباں کسی نے دیا

    کبھی کبھار بھی کب سائباں کسی نے دیا نہ ہاتھ سر پہ بجز آسماں کسی نے دیا نثار میں تری یادوں کی چھتریوں پہ نثار نہ اس طرح کا کبھی سائباں کسی نے دیا ہمارے پاؤں بھی اپنے نہیں ہیں اور سر بھی زمیں کہیں سے ملی آسماں کسی نے دیا بکا تھا کل بھی تو اک ذہن چند سکوں میں سند کسی کو ملی امتحاں ...

    مزید پڑھیے

    خود کو کسی کی راہگزر کس لیے کریں

    خود کو کسی کی راہگزر کس لیے کریں تو ہم سفر نہیں تو سفر کس لیے کریں جب تو نے ہی نگاہ میں رکھا نہیں ہمیں اب اور کسی کے ذہن میں گھر کس لیے کریں کیوں تجھ کو یاد کر کے گنوائیں حسین شام پلکوں کو تیرے نام پہ تر کس لیے کریں منسوب جاں ہو اور کوئی پیکر خیال کر سکتے ہیں یہ کام مگر کس لیے ...

    مزید پڑھیے

    سفر بھی جبر ہے ناچار کرنا پڑتا ہے

    سفر بھی جبر ہے ناچار کرنا پڑتا ہے عدو کو قافلہ سالار کرنا پڑتا ہے گلے میں ڈالنی پڑتی ہیں دھجیاں اپنی اور اپنی دھول کو دستار کرنا پڑتا ہے بنانا پڑتا ہے سوچوں میں اک محل اور پھر خود اپنے ہاتھ سے مسمار کرنا پڑتا ہے نجانے کون سی مجبوریاں ہیں جن کے لیے خود اپنی ذات سے انکار کرنا ...

    مزید پڑھیے

تمام