سلگتی ریت کی قسمت میں دریا لکھ دیا جائے
سلگتی ریت کی قسمت میں دریا لکھ دیا جائے مجھے ان جھیل سی آنکھوں میں رہنا لکھ دیا جائے تری زلفوں کے سائے میں اگر جی لوں میں پل دو پل نہ ہو پھر غم جو میرے نام صحرا لکھ دیا جائے مرا اور اس کا ملنا اب تو نا ممکن سا لگتا ہے اسے سورج مجھے شب کا ستارا لکھ دیا جائے اکیلا میں ہی کیوں آخر ...