Ateeq Anzar

عتیق انظر

عتیق انظر کی غزل

    نہ مل سکا تری لہروں میں بھی قرار مجھے

    نہ مل سکا تری لہروں میں بھی قرار مجھے سمندر اپنی تہوں میں ذرا اتار مجھے ہوا کے پاؤں کی آہٹ گلاب کی چیخیں سنی ہیں میں نے عدالت ذرا پکار مجھے میں بار بار ترے واسطے بکھر جاؤں تو بار بار مرے آئینے سنوار مجھے فلک کو توڑ دوں میں اپنی آہ سے لیکن زمین والوں سے بے انتہا ہے پیار مجھے اک ...

    مزید پڑھیے

    جس کی خاطر میں نے دنیا کی طرف دیکھا نہ تھا

    جس کی خاطر میں نے دنیا کی طرف دیکھا نہ تھا وہ مجھے یوں چھوڑ جائے گا کبھی سوچا نہ تھا اس کے آنسو ہی بتاتے تھے نہ اب لوٹے گا وہ اس سے پہلے تو بچھڑتے وقت یوں روتا نہ تھا رہ گیا تنہا میں اپنے دوستوں کی بھیڑ میں اور ہمدم وہ بنا جس سے کوئی رشتہ نہ تھا قہقہوں کی دھوپ میں بیٹھے تھے میرے ...

    مزید پڑھیے

    کسی نے بھیجا ہے خط پیار اور وفا لکھ کر

    کسی نے بھیجا ہے خط پیار اور وفا لکھ کر قلم سے کام دیا ہے مجھے خدا لکھ کر فقط سلام ہی لکھتا تھا پیڑ کو خط میں میں آج خوش ہوں بہت پھول کو دعا لکھ کر مجھے بچا کے نہ کر عدل کا لہو اے دوست قلم کو توڑ مری موت کی سزا لکھ کر مجھے چراغوں کے بجھنے کا غم تو ہے لیکن مرا ضمیر ہے زندہ تجھے ہوا ...

    مزید پڑھیے

    مرے دل میں خوشبو بسی تھی جو وہ مکان اپنا بدل گئی

    مرے دل میں خوشبو بسی تھی جو وہ مکان اپنا بدل گئی کسی اور ابر کی چھاؤں میں بڑی دور مجھ سے نکل گئی وہ جو برف ابھی تھی جمی ہوئی کسی مصلحت کے حصار میں ذرا وقت کی جو ہوا لگی تو وہ ایک پل میں پگھل گئی مرے گھر کی اونچی منڈیر پہ وہ جو کالی بلی تھی گھومتی وہی آ کے چپکے سے رات میں مری فاختہ ...

    مزید پڑھیے

    اشک ان آنکھوں سے ہم دل میں بہا کر دیکھیں

    اشک ان آنکھوں سے ہم دل میں بہا کر دیکھیں آج سیلاب کو سینے میں چھپا کر دیکھیں ایک بار اور ذرا دل سے مرے کھیل کریں ایک بار اور مری آنکھوں میں آ کر دیکھیں آپ کے دل میں اتر جاؤں گا دھڑکن بن کر میرے ہاتھوں سے کبھی ہاتھ ملا کر دیکھیں کیا خبر آئے وہ جب تیز ہوں زخموں کے دیے ان چراغوں کی ...

    مزید پڑھیے

    اداس بیٹھا دیے زخم کے جلائے ہوئے

    اداس بیٹھا دیے زخم کے جلائے ہوئے انہیں میں سوچ رہا ہوں جو اب پرائے ہوئے مجھے نہ چھوڑ اکیلا جنوں کے صحرا میں کہ راستے یہ ترے ہی تو ہیں دکھائے ہوئے گھرا ہوا ہوں میں کب سے جزیرۂ غم میں زمانہ گزرا سمندر میں موج آئے ہوئے کبھی جو نام لکھا تھا گلوں پہ شبنم سے وہ آج دل میں مرے آگ ہے ...

    مزید پڑھیے

    بعد مدت ملے کچھ کہا نہ سنا بھر گئے زخم پروائیاں سو گئیں

    بعد مدت ملے کچھ کہا نہ سنا بھر گئے زخم پروائیاں سو گئیں کنگھی کرتی ہوئی ریشمی زلف میں میری بیتاب سی انگلیاں سو گئیں آج الھڑ پجارن وہ آئی نہیں دل کے مندر میں گھنٹی بجائی نہیں آس کے سب دیے ٹمٹمانے لگے میرے جذبات کی گھنٹیاں سو گئیں اب فضاؤں میں خوشبو مہکتی نہیں اب وہ پاگل ہوائیں ...

    مزید پڑھیے

    کہانیاں خموش ہیں پہیلیاں اداس ہیں

    کہانیاں خموش ہیں پہیلیاں اداس ہیں ہنسی خوشی کے دن گئے حویلیاں اداس ہیں کبھی کبھی تو باغ میں چلا آ گھومتا ہوا کہ ٹوٹنے کی چاہ میں چمیلیاں اداس ہیں پھلوں کے بوجھ سے لچک گئی ہیں ڈالیاں مگر ابھی تلک گلاب سی ہتھیلیاں اداس ہیں یہ چاندنی بہار یہ کلی یہ جھیل یہ فضا ترے بغیر تیری سب ...

    مزید پڑھیے

    گزشتہ رات کوئی چاند گھر میں اترا تھا

    گزشتہ رات کوئی چاند گھر میں اترا تھا وہ ایک خواب تھا یا بس نظر کا دھوکا تھا ستارے اوس مرے ساتھ صبح تک روئے مگر وہ شخص تو پتھر کا جیسے ترشا تھا بچھڑتے وقت انا درمیان تھی ورنہ منانا دونوں نے اک دوسرے کو چاہا تھا قریب آ کے بھی خوابوں کی کھو گئیں کرنیں کہ مجھ سے آگے مرا بد نصیب سایہ ...

    مزید پڑھیے

    مری زندگی کسی موڑ پر کبھی آنسوؤں سے وفا نہ دے

    مری زندگی کسی موڑ پر کبھی آنسوؤں سے وفا نہ دے تری آنکھ کی یہ گھٹا کہیں یوں برس کے مجھ کو رلا نہ دے وہی چھاؤں نیم کے پیڑ کی وہی شام دے یہ فضا نہ دے گئے موسموں کا اسیر ہوں نئے موسموں کی سزا نہ دے مرے ناخدا ترا شکریہ کوئی اور مجھ پہ کرم نہ کر تری مصلحت کی ہوا کہیں مرا بادبان اڑا نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2