Ataur Rahman Ata

عطا الرحمن عطا

عطا الرحمن عطا کی غزل

    چند لمحے جو انتظار کے ہیں

    چند لمحے جو انتظار کے ہیں کرب کے اور انتشار کے ہیں شاخ گل یوں کبھی جھلستی نہیں یہ کرم موسم بہار کے ہیں جو دئے ٹمٹما رہے ہیں ابھی میرے اجڑے ہوئے دیار کے ہیں اب کہیں کچھ دکھائی دے کیسے سارے منظر دھویں غبار کے ہیں کہاں جا کر سکوں تلاش کروں ہر جگہ وقت خلفشار کے ہیں وہ کسی کام کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسا شہر کا منظر دکھائی دیتا ہے

    یہ کیسا شہر کا منظر دکھائی دیتا ہے ہر ایک سمت سمندر دکھائی دیتا ہے سلگتی دھوپ میں اکثر دکھائی دیتا ہے مجھے وہ شخص تو پتھر دکھائی دیتا ہے سمجھ رہا تھا جسے اپنا غم گسار بہت اسی کے ہاتھ میں خنجر دکھائی دیتا ہے خدا ہی جانے کہ رہتا ہے اس میں آخر کون مہیب دشت میں اک گھر دکھائی دیتا ...

    مزید پڑھیے