Aslam Saifi

اسلم سیفی

اسلم سیفی کی غزل

    بندگی کیوں نہ راس آتی ہے

    بندگی کیوں نہ راس آتی ہے کیا یہ نمرود کی خدائی ہے چاندنی اوڑھ کر جو نکلا ہے جیب اس کی وفا سے خالی ہے زندگی اب کہاں کرے فریاد آبرو حادثوں نے لوٹی ہے راز چھپتا نہیں چھپانے سے آج گھر گھر میں گھر کا بھیدی ہے یہ ہے تیرا فریب اے ساحل میری کشتی بھنور میں ڈوبی ہے جنگ میں آئے گا مزا ...

    مزید پڑھیے

    تقدیر کب تلک یہ رکھے گی ڈھلان میں

    تقدیر کب تلک یہ رکھے گی ڈھلان میں تدبیر لے اڑے گی مجھے آسمان میں اب اور صبر کا تجھے کیا چاہئے خراج میں نے تو اپنی جان بھی دے دی لگان میں اس کا بھی آج بیٹا ہوا موت کا شکار جو بیچتا تھا نقلی دوائیں دکان میں تفریق کا مریض تعصب کا ہو شکار ایسا نہیں ہے کوئی میرے خاندان میں شہر ادب ...

    مزید پڑھیے