بندگی کیوں نہ راس آتی ہے
بندگی کیوں نہ راس آتی ہے
کیا یہ نمرود کی خدائی ہے
چاندنی اوڑھ کر جو نکلا ہے
جیب اس کی وفا سے خالی ہے
زندگی اب کہاں کرے فریاد
آبرو حادثوں نے لوٹی ہے
راز چھپتا نہیں چھپانے سے
آج گھر گھر میں گھر کا بھیدی ہے
یہ ہے تیرا فریب اے ساحل
میری کشتی بھنور میں ڈوبی ہے
جنگ میں آئے گا مزا سیفیؔ
میرا دشمن بھی خاندانی ہے