Aslam Kolsarii

اسلم کولسری

اسلم کولسری کی غزل

    غم کی سوغات ہے خموشی ہے

    غم کی سوغات ہے خموشی ہے چاندنی رات ہے خموشی ہے میں اکیلا نہیں کہ باتیں ہوں وہ مرے سات ہے خموشی ہے میری بربادیوں کی سازش میں ضبط کا ہات ہے خموشی ہے کیسا آسیب ہے کہ ہر جانب جشن جذبات ہے خموشی ہے وقت کے زخم زخم ہونٹوں پر ان کہی بات ہے خموشی ہے پھر اسی طرح گرم ماتھے پر کانپتا ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    قریب آ کے بھی اک شخص ہو سکا نہ مرا

    قریب آ کے بھی اک شخص ہو سکا نہ مرا یہی ہے میری حقیقت یہی فسانہ مرا یہ اور بات کہ مجھ کو نہ مل سکا اب تک ترے جہاں میں کہیں ہے سہی ٹھکانہ مرا چراغ کہنے لگا پھر ہوا کے جھونکے سے یہ اہتمام تو اے دوست ہے ترا نہ مرا سو اب تو بزم تمنا میں طائرانہ چہک! ترے دماغ پہ ہلکا سا بوجھ تھا نہ ...

    مزید پڑھیے

    دل پر خوں کو یادوں سے الجھتا چھوڑ دیتے ہیں

    دل پر خوں کو یادوں سے الجھتا چھوڑ دیتے ہیں ہم اس وحشی کو جنگل میں اکیلا چھوڑ دیتے ہیں نہ جانے کب کوئی بھیگے ہوئے منظر میں آ نکلے دیار اشک میں پلکیں جھپکنا چھوڑ دیتے ہیں اسے بھی دیکھنا ہے اپنا معیار‌ پذیرائی چلا آئے تو کیا کہنا تقاضا چھوڑ دیتے ہیں غموں کی بھیڑ جب بھی قریۂ جاں ...

    مزید پڑھیے

    جب میں اس کے گاؤں سے باہر نکلا تھا

    جب میں اس کے گاؤں سے باہر نکلا تھا ہر رستے نے میرا رستہ روکا تھا مجھ کو یاد ہے جب اس گھر میں آگ لگی اوپر سے بادل کا ٹکڑا گزرا تھا شام ہوئی اور سورج نے اک ہچکی لی بس پھر کیا تھا کوسوں تک سناٹا تھا میں نے اپنے سارے آنسو بخش دیے بچے نے تو ایک ہی پیسہ مانگا تھا شہر میں آ کر پڑھنے ...

    مزید پڑھیے

    زخم سہے مزدوری کی

    زخم سہے مزدوری کی سانس کہانی پوری کی جذبے کی ہر کونپل کو آگ لگی مجبوری کی چپ آیا چپ لوٹ گیا گویا بات ضروری کی اس کا نام لبوں پر ہو ساعت ہو منظوری کی کتنے سورج بیت گئے رت نہ گئی بے نوری کی پاس ہی کون تھا اسلمؔ جو کریں شکایت دوری کی

    مزید پڑھیے

    صرف میرے لیے نہیں رہنا

    صرف میرے لیے نہیں رہنا تم مرے بعد بھی حسیں رہنا پیڑ کی طرح جس جگہ پھوٹا عمر بھر ہے مجھے وہیں رہنا مشغلہ ہے شریف لوگوں کا صورت مار آستیں رہنا دلی اجڑی اداس بستی میں چاہتے تھے کئی مکیں رہنا مر نہ جائے تمہاری پھلواری قریۂ زخم کے قریں رہنا مسکراتا ہوں عادتاً اسلمؔ کون سمجھے مرا ...

    مزید پڑھیے

    آرزوئے‌ دوام کرتا ہوں

    آرزوئے‌ دوام کرتا ہوں زندگی وقف عام کرتا ہوں آپ سے اختلاف ہے لیکن آپ کا احترام کرتا ہوں مجھ کو تقریب سے تعلق کیا میں فقط اہتمام کرتا ہوں درس و تدریس عشق مزدوری جو بھی مل جائے کام کرتا ہوں جستجو ہی مرا اثاثہ ہے جا اسے تیرے نام کرتا ہوں ہاں مگر برگ زرد کی صورت صبح کو میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    سینے میں سلگتے ہوئے لمحات کا جنگل

    سینے میں سلگتے ہوئے لمحات کا جنگل کس طرح کٹے تاروں بھری رات کا جنگل ہاں دست شناسی پہ بڑا ناز تھا اس کو دیکھا نہ گیا اس سے مرے ہات کا جنگل امید کا اک پیڑ اگائے نہیں اگتا خود رو ہے مگر ذہن میں شبہات کا جنگل دے طاقت پرواز کہ اوپر سے گزر جاؤں کیوں راہ میں حائل ہے مری ذات کا ...

    مزید پڑھیے

    سوچ کی الجھی ہوئی جھاڑی کی جانب جو گئی

    سوچ کی الجھی ہوئی جھاڑی کی جانب جو گئی آس کی رنگین تتلی خوں کا چھینٹا ہو گئی اس کی خوشبو تھی مری آواز تھی کیا چیز تھی جو دریچہ توڑ کر نکلی فضا میں کھو گئی آخر شب دور کہساروں سے برفانی ہوا شہر میں آئی مرے کمرے میں آ کر سو گئی چند چھلکوں اور اک بوڑھی بھکارن کے سوا ریل گاڑی آخری ...

    مزید پڑھیے

    یار کو دیدۂ خوں بار سے اوجھل کر کے

    یار کو دیدۂ خوں بار سے اوجھل کر کے مجھ کو حالات نے مارا ہے مکمل کر کے جانب شہر فقیروں کی طرح کوہ گراں پھینک دیتا ہے بخارات کو بادل کر کے جل اٹھیں روح کے گھاؤ تو چھڑک دیتا ہوں چاندنی میں تری یادوں کی مہک حل کر کے دل وہ مجذوب مغنی کہ جلا دیتا ہے ایک ہی آہ سے ہر خواب کو جل تھل کر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2