Asima Tahir

عاصمہ طاہر

پاکستانی کی نوجوان شاعرات میں نمایاں

Prominent among the women poets of Pakistan

عاصمہ طاہر کی غزل

    شام دل کو بجھائے جاتی ہے

    شام دل کو بجھائے جاتی ہے تیری باتیں سنائے جاتی ہے یہ اداسی بھی خوب صورت ہے مجھ کو رنگیں بنائے جاتی ہے رات کی آنکھ سے اسے دیکھو کیسے منظر دکھائے جاتی ہے ایک لمحے کی روشنی مجھ میں ایک دنیا بسائے جاتی ہے کتنی گمبھیر ہے یہ تاریکی میرے اندر سمائے جاتی ہے ہجر کی شب ہماری جانب ...

    مزید پڑھیے

    کس کے ماتم میں رو رہی ہے رات

    کس کے ماتم میں رو رہی ہے رات چھپ کے بانہوں میں سو رہی ہے رات دکھ ہے ٹھہرا ہوا نگاہوں میں تیری یادیں بلو رہی ہے رات مجھ کو خوابوں کے باغ میں لا کر گھنے جنگل میں کھو رہی ہے رات روشنی نے لگائے جو الزام بہتی آنکھوں سے دھو رہی ہے رات اس کو بانہوں میں بھر رہی ہوں میں چاند خود میں سمو ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں بھی مسکرانا چاہیے تھا

    ہمیں بھی مسکرانا چاہیے تھا مگر کوئی بہانہ چاہیے تھا محبت ریل کی پٹری نہیں تھی کہیں تو موڑ آنا چاہیے تھا ترے کاندھے پہ رکھ کر سر کسی دن ہمیں بھی بھول جانا چاہیے تھا مری لغزش خدا سے کیوں شکایت ارے مجھ کو بتانا چاہیے تھا یہ تم نے خود کو پتھر کر لیا کیوں مری جاں ٹوٹ جانا چاہیے ...

    مزید پڑھیے

    لفظ خوشبو میں ڈھالتا منظر

    لفظ خوشبو میں ڈھالتا منظر لیجئے شعر بن گیا منظر کیسا سندر تھا اک زمانے میں تیری آنکھوں میں ڈوبتا منظر رنگ موسم سے اڑ گئے سارے کینوس پر پڑا رہا منظر آپ کا جسم بھی ہے مٹی کا ایک نازک سا بھربھرا منظر مجھ کو حیرت سے مار ڈالے گا آئنے میں سجا ہوا منظر آہ کمرے میں جاگتے رہنا آہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2