Ashraf Ali Fughan

اشرف علی فغاں

۱۸ ویں صدی کے ممتاز شاعروں میں شامل ، میر تقی میر کے معاصر

One of the prominent 18th Century poets / Contemporary to Mir Taqi Mir

اشرف علی فغاں کی غزل

    عبث عبث تجھے مجھ سے حجاب آتا ہے

    عبث عبث تجھے مجھ سے حجاب آتا ہے ترے لیے کوئی خانہ خراب آتا ہے پلک کے مارتے ہستی تمام ہوتی ہے عبث کو بحر عدم سے حباب آتا ہے خدا ہی جانے جلایا ہے کس ستم گر نے جگر تو چشم سے ہو کر کباب آتا ہے شب فراق میں اکثر میں لے کے آئینہ یہ دیکھتا ہوں کہ آنکھوں میں خواب آتا ہے نظر کروں ہوں تو ...

    مزید پڑھیے

    دیکھیے خاک میں مجنوں کی اثر ہے کہ نہیں

    دیکھیے خاک میں مجنوں کی اثر ہے کہ نہیں دشت میں ناقۂ لیلیٰ کا گزر ہے کہ نہیں وا اگر چشم نہ ہو اس کو نہ کہنا پی اشک یہ خدا جانے صدف بیچ گہر ہے کہ نہیں ایک نے مجھ کو ترے در کے اپر دیکھ کہا غیر اس در کے تجھے اور بھی در ہے کہ نہیں آخر اس منزل ہستی سے سفر کرنا ہے اے مسافر تجھے چلنے کی خبر ...

    مزید پڑھیے

    ہرگز مرا وحشی نہ ہوا رام کسی کا

    ہرگز مرا وحشی نہ ہوا رام کسی کا وہ صبح کو ہے یار مرا شام کسی کا اس ہستئ موہوم میں ہرگز نہ کھلی چشم معلوم کسی کو نہیں انجام کسی کا اتنا کوئی کہہ دے کہ مرا یار کہاں ہے باللہ میں لینے کا نہیں نام کسی کا ہونے دے مرا چاک گریباں مرے ناصح نکلے مرے ہاتھوں سے بھلا کام کسی کا ناحق کو ...

    مزید پڑھیے

    اٹھ چکا دل مرا زمانے سے

    اٹھ چکا دل مرا زمانے سے اڑ گیا مرغ آشیانے سے دیکھ کر دل کو مڑ گئی مژگاں تیر خالی پڑا نشانے سے چشم کو نقش پا کروں کیونکر دور ہو خاک آستانے سے ہم نے پایا تو یہ صنم پایا اس خدائی کے کارخانے سے تیری زنجیر زلف سے نکلے یہ توقع نہ تھی دوانے سے اے فغاںؔ درد دل سنوں کب تک اڑ گئی نیند اس ...

    مزید پڑھیے

    عالم میں اگر عشق کا بازار نہ ہوتا

    عالم میں اگر عشق کا بازار نہ ہوتا کوئی کسی بندہ کا خریدار نہ ہوتا ہستی کی خرابی نظر آتی جو عدم میں اس خواب سے ہرگز کوئی بیدار نہ ہوتا کہتا ہے تجھے خاک نہ دوں غیر اذیت یہ دل میں اگر تھی تو مرا یار نہ ہوتا معلوم کسے تھی یہ تری خانہ خرابی میں جانتا ایسا تو گرفتار نہ ہوتا عالم کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2