Ashraf Ali Fughan

اشرف علی فغاں

۱۸ ویں صدی کے ممتاز شاعروں میں شامل ، میر تقی میر کے معاصر

One of the prominent 18th Century poets / Contemporary to Mir Taqi Mir

اشرف علی فغاں کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    دل دھڑکتا ہے کہ تو یار ہے سودائی کا

    دل دھڑکتا ہے کہ تو یار ہے سودائی کا تیرے مجنوں کو کہاں پاس ہے رسوائی کا برگ گل سے بھی کم اب کوہ غم اس نے جانا یہ بھروسا تو نہ تھا دل کی توانائی کا کیجیے چاک گریباں کو بہار آئی ہے ذکر بے لطف ہے یاں صبر و شکیبائی کا سرو ثابت قدم اس واسطے گلشن میں رہا نہیں دیکھا کبھی جلوہ تری رعنائی ...

    مزید پڑھیے

    بسکہ دیدار ترا جلوۂ قدوسی ہے

    بسکہ دیدار ترا جلوۂ قدوسی ہے دامن وصل بھی آلودۂ مایوسی ہے ہے کہاں بوئے وفا اس دہن شیریں میں غنچہ لب تیری زباں ہم نے بہت چوسی ہے یار گو خون مرا مثل حنا ہو پامال لیکن اپنے تئیں منظور قدم بوسی ہے دل مرا خاک شگفتہ ہو چمن میں جا کر گل میں یہ رنگ کہاں ایک تری بو سی ہے ایک دن زلف کے ...

    مزید پڑھیے

    بہار آئی ہے سوتے کو ٹک جگا دینا

    بہار آئی ہے سوتے کو ٹک جگا دینا جنوں ذرا مری زنجیر کو ہلا دینا ترے لبوں سے اگر ہو سکے مسیحائی تو ایک بات میں جیتا ہوں میں جلا دینا اب آگے دیکھیو جیتوں نہ جیتوں یا قسمت مری بساط میں دل ہے اسے لگا دینا رہوں نہ گرمیٔ مجلس سے میں تری محروم سپندوار مجھے بھی ذرا تو جا دینا خدا کرے ...

    مزید پڑھیے

    اس جور و جفا سے ترے زنہار نہ ٹوٹے

    اس جور و جفا سے ترے زنہار نہ ٹوٹے یہ دل تو کسی طرح سے اے یار نہ ٹوٹے غیروں کو نہ کر مجھ دل بسمل کے مقابل چو رنگ لگاتے تری تلوار نہ ٹوٹے وہ شیشۂ دل ہے کہ اسی سنگ جفا پر سو بار اگر پھینکیے یک بار نہ ٹوٹے رکھ قیس قدم وادئ لیلیٰ میں سمجھ کر اس دشت محبت کا کوئی خار نہ ٹوٹے جنبش میں نہ ...

    مزید پڑھیے

    ڈرتا ہوں محبت میں مرا نام نہ ہووے

    ڈرتا ہوں محبت میں مرا نام نہ ہووے دنیا میں الٰہی کوئی بدنام نہ ہووے شمشیر کوئی تیز سی لینا مرے قاتل ایسی نہ لگانا کہ مرا کام نہ ہووے گر صبح کو میں چاک گریبان دکھاؤں اے زندہ دلاں حشر تلک شام نہ ہووے آتا ہے مری خاک پہ ہم راہ رقیباں یعنی مجھے تربت میں بھی آرام نہ ہووے جی دیتا ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام