Arvind Azaan

اروند ازان

اروند ازان کی غزل

    کیسے کیسے خواب اب ہم کو دکھاتے ہیں یہ لوگ

    کیسے کیسے خواب اب ہم کو دکھاتے ہیں یہ لوگ ایک پاگل کو یہاں پاگل بناتے ہیں یہ لوگ جانے کیا اس میں رقم کر ڈالا تھا تو نے بتا اتنی نفرت سے جو تیرا خط جلاتے ہیں یہ لوگ میری فطرت ہے مجھے مشکل پسندی کا ہے شوق اس لئے اکثر ہی مجھ کو آزماتے ہیں یہ لوگ ہے گناہوں پر مجھے افسوس اور وہ ...

    مزید پڑھیے

    آسماں میں چاند تاروں کے سوا کچھ بھی نہیں

    آسماں میں چاند تاروں کے سوا کچھ بھی نہیں ان اجالوں میں رکھا کیا ہے بھلا کچھ بھی نہیں میں زمیں اور آسماں کے بیچ میں موجود ہوں میرے اندر بس خلا ہے اور بچا کچھ بھی نہیں زندگی بھی دیکھیے بس رائیگاں گزری میری عمر تو گزری مگر مجھ کو ملا کچھ بھی نہیں کون ہوں میں کیا ہوں آخر کیا حقیقت ...

    مزید پڑھیے

    آپ ہیں میں ہوں محبت کی ڈگر ہے سامنے

    آپ ہیں میں ہوں محبت کی ڈگر ہے سامنے سوچئے مت خوب صورت سا سفر ہے سامنے آپ کی آنکھوں کا منظر دیکھ کر لگتا ہے یوں جس سے میں روشن ہوا ہوں وہ قمر ہے سامنے سایا بن کے ساتھ ہے وہ فاصلہ پھر بھی لگے ایسی قربت میں بھی دوری کا اثر ہے سامنے کیا کروں اس موڑ پر یہ مسئلہ پھر آ گیا اک طرف در ہے ...

    مزید پڑھیے

    اب تخیل میں ہی تصویر بنانی ہے مجھے

    اب تخیل میں ہی تصویر بنانی ہے مجھے یعنی تدبیر سے تقدیر بنانی ہے مجھے رزق کیسا ہے مقدر میں لکھا کیا ہے مرے کیا اسی فن سے ہی جاگیر بنانی ہے مجھے کتنی قاتل ہے تری آنکھیں پتا ہے تجھ کو تیری آنکھوں کو ہی شمشیر بنانی ہے مجھے تیری یادوں نے ہی توڑی ہے خموشی میری میں تو سمجھا تھا کہ ...

    مزید پڑھیے

    اب تخیل میں ہی تصویر بنانی ہے مجھے

    اب تخیل میں ہی تصویر بنانی ہے مجھے یعنی تدبیر سے تقدیر بنانی ہے مجھے رزق کیسا ہے مقدر میں لکھا کیا ہے مرے کیا اسی فن سے ہی جاگیر بنانی ہے مجھے کتنی قاتل ہے تری آنکھیں پتا ہے تجھ کو تیری آنکھوں کو ہی شمشیر بنانی ہے مجھے تیری یادوں نے ہی توڑی ہے خاموشی میری میں تو سمجھا تھا کہ ...

    مزید پڑھیے