اب تخیل میں ہی تصویر بنانی ہے مجھے

اب تخیل میں ہی تصویر بنانی ہے مجھے
یعنی تدبیر سے تقدیر بنانی ہے مجھے


رزق کیسا ہے مقدر میں لکھا کیا ہے مرے
کیا اسی فن سے ہی جاگیر بنانی ہے مجھے


کتنی قاتل ہے تری آنکھیں پتا ہے تجھ کو
تیری آنکھوں کو ہی شمشیر بنانی ہے مجھے


تیری یادوں نے ہی توڑی ہے خموشی میری
میں تو سمجھا تھا کہ زنجیر بنانی ہے مجھے


جاگتی آنکھ سے اک خواب کوئی دیکھا تھا
کیا اسی خواب کی تعبیر بنانی ہے مجھے