Arshi Bhopali

عرشی بھوپالی

عرشی بھوپالی کی غزل

    شوق آوارہ دشت و در سے ہے

    شوق آوارہ دشت و در سے ہے تہمت سنگ زخم سر سے ہے جادہ راہ بہشت ہم کو ندیم یہ ارم گرد رہ گزر سے ہے آبلوں سے نگار صحرا ہے رشتۂ غم پیامبر سے ہے اب خرابی سے ہیں در و دیوار اب جرس جادۂ سفر سے ہے رنج بے چارگی شب غم سے بزم مے مژدۂ سحر سے ہے

    مزید پڑھیے

    افق کے خونیں دھندلکوں کا صبح نام نہیں

    افق کے خونیں دھندلکوں کا صبح نام نہیں قدم بڑھا کہ یہ ساتھی ترا مقام نہیں ابھی نہ دے مجھے اذن بہار اے ساقی ابھی حیات ستاروں سے ہم کلام نہیں ملا ہے اب کہیں صدیوں کے بعد مستوں کو وہ مے کدہ کہ جہاں کوئی تشنہ کام نہیں نہ عارضوں پہ شفق ہے نہ گیسوؤں میں شکن یہ صبح و شام نہیں میرے صبح و ...

    مزید پڑھیے

    یقین صبح چمن ہے کتنا شعور ابر بہار کیا ہے

    یقین صبح چمن ہے کتنا شعور ابر بہار کیا ہے سوال کرتے ہیں دشت و دریا کہ قافلے کا وقار کیا ہے جو چل پڑے جادۂ وفا پر انہیں غم روزگار کیا ہے صعوبتوں کے پہاڑ کیا ہیں تمازتوں کا غبار کیا ہے یہیں پہ منزل کریں گے راہی یہیں پہ سب قافلے رکیں گے ٹھہر ذرا شوق صبر دشمن یہ درد بے اختیار کیا ...

    مزید پڑھیے

    آغاز عاشقی کا اللہ رے زمانہ

    آغاز عاشقی کا اللہ رے زمانہ ہر بات بہکی بہکی ہر گام والہانہ وہ سجدہ ہائے پیہم وہ ان کا آستانہ اے کاش لوٹ آئے گزرا ہوا زمانہ کونین کی توجہ اس بے رخی پہ صدقے ہونٹوں پہ ہے تبسم تیور مخالفانہ مجھ کو نہ تھی گوارا اپنی شکست لیکن کیا کہئے اس نظر کا انداز فاتحانہ سو بار دیکھ کر بھی ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ شوق سے کب تک مقابلہ کرتے

    نگاہ شوق سے کب تک مقابلہ کرتے وہ التفات نہ کرتے تو اور کیا کرتے یہ رسم ترک محبت بھی ہم ادا کرتے تیرے بغیر مگر زندگی کو کیا کرتے غرور حسن کو مانوس التجا کرتے وہ ہم نہیں کہ جو خود داریاں فنا کرتے کسی کی یاد نے تڑپا دیا پھر آ کے ہمیں ہوئی تھی دیر نہ کچھ دل سے مشورا کرتے یہ پوچھو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2