شوق آوارہ دشت و در سے ہے

شوق آوارہ دشت و در سے ہے
تہمت سنگ زخم سر سے ہے


جادہ راہ بہشت ہم کو ندیم
یہ ارم گرد رہ گزر سے ہے


آبلوں سے نگار صحرا ہے
رشتۂ غم پیامبر سے ہے


اب خرابی سے ہیں در و دیوار
اب جرس جادۂ سفر سے ہے


رنج بے چارگی شب غم سے
بزم مے مژدۂ سحر سے ہے