خفا ہیں اس لیے وہ ہم سے فرمائش نہیں کرتے
خفا ہیں اس لیے وہ ہم سے فرمائش نہیں کرتے سو ہم بھی دھوپ اور سائے کی پیمائش نہیں کرتے زمانہ ہر چمکتی چیز کو سونا سمجھتا ہے ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ آرائش نہیں کرتے ضرورت آشکارا کرتی ہے نام و نسب سب کا وگرنہ جو حسیں ہوتے ہیں زیبائش نہیں کرتے اتر سکتی نہیں دل آئنے میں روشنی جب تک ہم ...