Arsh Malsiyani

عرش ملسیانی

مشہور شاعر جوش ملسیانی کے صاحبزادے

Son of famous poet Josh Malsiyani.

عرش ملسیانی کی غزل

    وہ وفا و مہر کی داستاں تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو

    وہ وفا و مہر کی داستاں تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو کبھی تو بھی تھا مرا مہرباں تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو ترے لطف خاص نے جو دیا تری یاد نے جو عطا کیا غم مستقل غم جاوداں تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ جو شور لطف سخن رہا وہ جو زور لطف بیاں رہا مرے ہم سخن مرے ہم زباں تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو جو ...

    مزید پڑھیے

    حسینوں کے ستم کو مہربانی کون کہتا ہے

    حسینوں کے ستم کو مہربانی کون کہتا ہے عداوت کو محبت کی نشانی کون کہتا ہے یہ ہے اک واقعی تفصیل میری آپ بیتی کی بیان درد دل کو اک کہانی کون کہتا ہے یہاں ہر دم نئے جلوے یہاں ہر دم نئے منظر یہ دنیا ہے نئی اس کو پرانی کون کہتا ہے تجھے جس کا نشہ ہر دم لیے پھرتا ہے جنت میں بتا اے شیخ اس ...

    مزید پڑھیے

    کسی نغمے میں ہے وہ اور نہ کسی ساز میں ہے

    کسی نغمے میں ہے وہ اور نہ کسی ساز میں ہے رس بھری نرم سی لے جو تری آواز میں ہے گوش مشتاق کی خود ساختہ تفریق ہے یہ ورنہ جو ساز ہے باہر ہے وہی ساز میں ہے لے نہ ڈوبے کہیں خوش فہمیٔ ادراک تجھے نا خدائی تری پوشیدہ اسی راز میں ہے آپ ہی زندہ کریں مردہ تمناؤں کو قم بہ اذنی کا اثر آپ کی ...

    مزید پڑھیے

    ہیں ایسے بد حواس ہجوم بلا سے ہم

    ہیں ایسے بد حواس ہجوم بلا سے ہم اپنا سمجھ کے ملتے ہیں ہر آشنا سے ہم طوفان سے الجھ گئے لے کر خدا کا نام آخر نجات پا ہی گئے ناخدا سے ہم پہلا سا وہ جنون محبت نہیں رہا کچھ کچھ سنبھل گئے ہیں تمہاری دعا سے ہم یوں مطمئن سے آئے ہیں کھا کر جگر پہ چوٹ جیسے وہاں گئے تھے اسی مدعا سے ہم آنے ...

    مزید پڑھیے

    کلی پہ رنگ گلوں پر نکھار بھی تو نہیں

    کلی پہ رنگ گلوں پر نکھار بھی تو نہیں بہار خاک امید بہار بھی تو نہیں کچھ ایسی آگ لگی ہے مرے گلستاں میں یہاں شجر کوئی بے برگ و بار بھی تو نہیں اسی فریب میں رہتا کہ پاس ہے منزل ستم تو یہ ہے کہ رہ میں غبار بھی تو نہیں مجھے زمانے نے بخشی ہے وہ فریب کی مے نشہ تو ایک طرف ہے خمار بھی تو ...

    مزید پڑھیے

    کارواں سے کچھ اس طرح بچھڑے (ردیف .. ا)

    کارواں سے کچھ اس طرح بچھڑے اب کہیں کارواں نہیں ملتا درد معراج کو پہنچتا ہے جب کوئی ترجماں نہیں ملتا رہبروں کی ہوئی وہ ارزائی رہروؤں کا نشاں نہیں ملتا بے زباں ہو گئے زباں والے اب کوئی ہم زباں نہیں ملتا عرشؔ کس سے کہوں میں دل کا راز راز ہے رازداں نہیں ملتا

    مزید پڑھیے

    کبھی اس مکاں سے گزر گیا کبھی اس مکاں سے گزر گیا

    کبھی اس مکاں سے گزر گیا کبھی اس مکاں سے گزر گیا ترے آستاں کی تلاش میں ہر آستاں سے گزر گیا کبھی مہر و ماہ و نجوم سے کبھی کہکشاں سے گزر گیا جو تیرے خیال میں چل پڑا وہ کہاں کہاں سے گزر گیا ابھی آدمی ہے فضاؤں میں ابھی اڑ رہا ہے خلاؤں میں یہ نہ جانے پہنچے گا کس جگہ اگر آسماں سے گزر ...

    مزید پڑھیے

    وہ حاضر ہو کہ غائب ہو نہاں یوں بھی ہے اور یوں بھی

    وہ حاضر ہو کہ غائب ہو نہاں یوں بھی ہے اور یوں بھی سراسر راز راز کن فکاں یوں بھی ہے اور یوں بھی تحیر ہے حضوری میں تو بیتابی ہے دوری میں مصیبت میں یہ جان ناتواں یوں بھی ہے اور یوں بھی تمنا کی طرح ترک تمنا بھی مصیبت ہے یہ دنیا اک مقام امتحاں یوں بھی ہے اور یوں بھی وہ آ کر بھی رلاتے ...

    مزید پڑھیے

    تم نہ آؤ تو نامہ بر ہی سہی

    تم نہ آؤ تو نامہ بر ہی سہی مبتدا ہو نہ ہو خبر ہی سہی اس کے سائے میں دم تو لیتا ہوں شاخ امید بے ثمر ہی سہی دل کی نکلی تو ہے بھڑاس ذرا آہ بیگانۂ اثر ہی سہی اور تو آپ سے نہ کچھ ہوگا مہربانی کی اک نظر ہی سہی چھوڑ واعظ ریا کو جام اٹھا خیر ممکن نہیں تو شر ہی سہی ایک مدت سے سن رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    محبت وہ مرض ہے جس کا چارہ ہو نہیں سکتا

    محبت وہ مرض ہے جس کا چارہ ہو نہیں سکتا جگر کا ہو کہ دل کا زخم اچھا ہو نہیں سکتا وہ نالہ کوئی نالہ ہے جو کم ہو موج طوفاں سے وہ آنسو کوئی آنسو ہے جو دریا ہو نہیں سکتا تماشا ہے کہ ہم اس کو مسیحا دم سمجھتے ہیں ہمارے درد کا جس سے مداوا ہو نہیں سکتا مجھے فریاد پر مائل نہ کر اے جوش ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5