دل ہوتا ہے تسکین کے عالم میں حزیں اور
دل ہوتا ہے تسکین کے عالم میں حزیں اور لے چل مجھے اے شوق سبک گام کہیں اور ہاں اور اٹھا پردے کو اے پردہ نشیں اور مجھ سا نہیں کوئی ترے جلووں کا امیں اور جتنی وہ مرے حال پہ کرتے ہیں جفائیں آتا ہے مجھے ان کی محبت کا یقیں اور مے خانہ کی ہے شان اسی شور طلب سے ہاں اور نہیں پر ہے تقاضا کہ ...