تو جسم ہے تو مجھ سے لپٹ کر کلام کر
تو جسم ہے تو مجھ سے لپٹ کر کلام کر خوشبو ہے گر تو دل میں سمٹ کر کلام کر میں اجنبی نہیں ہوں مجھے روند کر نہ جا نظریں ملا کے دیکھ پلٹ کر کلام کر بالائے بام آنے کا گر حوصلہ نہیں پلکوں کی چلمنوں میں سمٹ کر کلام کر قوس قزح کے رنگ میسر نہیں تو پھر دریا کی موج موج میں بٹ کر کلام کر جنت ...