Anwar Sabri

انور صابری

عالم ،دانشور،مجاہد آزادی اورخطیب،اپنی شاعری میں مستانہ روی اور صوفیانہ رنگ کے لیے معروف

A multi-faceted personality who was apart from being a religious scholar and freedom fighter had also been a poet reflecting Sufistic bohimianism

انور صابری کی غزل

    ان کی محفل میں ہمیشہ سے یہی دیکھا رواج

    ان کی محفل میں ہمیشہ سے یہی دیکھا رواج آنکھ سے بیمار کرتے ہیں تبسم سے علاج میں جو رویا ان کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے حسن کی فطرت میں شامل ہے محبت کا مزاج میری خاطر خود اٹھاتے ہیں وہ تکلیف کرم کون رکھتا ورنہ مجھ جیسے گنہ گاروں کی لاج میرے ہونے اور نہ ہونے پر ہی کیا موقوف ہے موت ...

    مزید پڑھیے

    ہر سانس میں خود اپنے نہ ہونے کا گماں تھا

    ہر سانس میں خود اپنے نہ ہونے کا گماں تھا وہ سامنے آئے تو مجھے ہوش کہاں تھا کرتی ہیں الٹ پھیر یوں ہی ان کی نگاہیں کعبہ ہے وہیں آج صنم خانہ جہاں تھا تقصیر نظر دیکھنے والوں کی ہے ورنہ ان کا کوئی جلوہ نہ عیاں تھا نہ نہاں تھا بدلی جو ذرا چشم مشیت کوئی دم کو ہر سمت بپا محشر فریاد و ...

    مزید پڑھیے

    نہ ہوں گے ہم تو یہ رنگ گلستاں کون دیکھے گا

    نہ ہوں گے ہم تو یہ رنگ گلستاں کون دیکھے گا بہاروں سے ہی تخریب بہاراں کون دیکھے گا سر محشر جفاؤں کی شکایت بر محل لیکن پھر ان معصوم نظروں کو پشیماں کون دیکھے گا بجا ہے لالہ و گل کی تباہی کا تصور بھی مگر یہ منظر محشر بداماں کون دیکھے گا مجھے تسلیم ہے قید قفس سے موت بہتر ہے نشیمن پر ...

    مزید پڑھیے

    تجدید رسم و راہ ملاقات کیجیے

    تجدید رسم و راہ ملاقات کیجیے مجھ سے نظر ملا کے ذرا بات کیجیے دیر و حرم میں روح کی تسکیں نہ ہو سکی اب احترام پیر خرابات کیجیے آخر جناب شیخ ہیں مہمان مے کدہ دو چار جام دے کے مدارات کیجیے گفتار تلخ شیوۂ واعظ ہے مے کشو شیریں دہن کی آپ سے کیا بات کیجیے آیا ہے کوئی پرسش احوال کے ...

    مزید پڑھیے

    حاصل غم یہی سمجھتے ہیں

    حاصل غم یہی سمجھتے ہیں موت کو زندگی سمجھتے ہیں جس کو تیرے الم سے نسبت ہے ہم اسی کو خوشی سمجھتے ہیں تم ستم میں کمی نہ فرماؤ ہم اسے دشمنی سمجھتے ہیں ہم چراغوں میں چاند تاروں کے آپ کی روشنی سمجھتے ہیں شیخ جی ہیں فرشتوں کے استاد آپ انہیں آدمی سمجھتے ہیں حسن موزوں کے ذکر کو ...

    مزید پڑھیے

    وقت جب کروٹیں بدلتا ہے

    وقت جب کروٹیں بدلتا ہے فتنۂ حشر ساتھ چلتا ہے موج غم سے ہی دل بہلتا ہے یہ چراغ آندھیوں میں جلتا ہے اس کو طوفاں ڈبو نہیں سکتا جو کناروں سے بچ کے چلتا ہے کس کو معلوم ہے جنون حیات سایۂ آگہی میں پلتا ہے ان کی محفل میں چل بہ ہوش تمام کون گر کر یہاں سنبھلتا ہے میں کروں کیوں نہ اس کی ...

    مزید پڑھیے

    تلخابۂ غم خندہ جبیں ہو کے پئے جا

    تلخابۂ غم خندہ جبیں ہو کے پئے جا موہوم امیدوں کے سہاروں پہ جئے جا مایوس نہ ہو بے رخیٔ چشم جہاں سے شائستہ احساس کوئی کام کیے جا شکوہ نہ کر اس دور جنوں زاد کا کوئی تقدیر خرد سوز کو الزام دیے جا اوروں کو گریباں کی تجھے فکر ہی کیوں ہو تو اپنی ہی صد چاکی داماں کو سیے جا ہر لمحہ تغیر ...

    مزید پڑھیے

    عمر گزری ہے التجا کرتے

    عمر گزری ہے التجا کرتے قصۂ غم لب آشنا کرتے جینے والے ترے بغیر اے دوست مر نہ جاتے تو اور کیا کرتے ہائے وہ قہر سادگی آمیز کاش ہم پھر انہیں خفا کرتے رنگ ہوتا کچھ اور دنیا کا شیخ میرا اگر کہا کرتے آپ کرتے جو احترام بتاں بتکدے خود خدا خدا کرتے رند ہوتے جو باشعور انورؔ کیا بتاؤں ...

    مزید پڑھیے

    شب فراق کی ظلمت ہے نا گوار مجھے

    شب فراق کی ظلمت ہے نا گوار مجھے نقاب اٹھا کہ سحر کا ہے انتظار مجھے قسم ہے لالہ و گل کے اداس چہروں کی فریب دے نہ سکا موسم بہار مجھے بصورت دل پر داغ ان کی محفل سے عطا ہوئی ہے محبت کی یادگار مجھے مذاق کل جو اڑاتی تھی غم کے ماروں کا وہ آنکھ کیوں نظر آتی ہے سوگوار مجھے جفا و جور ...

    مزید پڑھیے

    وہ نیچی نگاہیں وہ حیا یاد رہے گی

    وہ نیچی نگاہیں وہ حیا یاد رہے گی مل کر بھی نہ ملنے کی ادا یاد رہے گی ممکن ہے مرے بعد بھلا دیں مجھے لیکن تا عمر انہیں میری وفا یاد رہے گی جب میں ہی نہیں یاد رفیقان سفر کو حیراں ہوں کہ منزل انہیں کیا یاد رہے گی کچھ یاد رہے یا نہ رہے ذکر گلستاں غنچوں کے چٹکنے کی صدا یاد رہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3