Anwar Sabri

انور صابری

عالم ،دانشور،مجاہد آزادی اورخطیب،اپنی شاعری میں مستانہ روی اور صوفیانہ رنگ کے لیے معروف

A multi-faceted personality who was apart from being a religious scholar and freedom fighter had also been a poet reflecting Sufistic bohimianism

انور صابری کی غزل

    عشق میں غم کے سوا کوئی خوشی دیکھی نہیں

    عشق میں غم کے سوا کوئی خوشی دیکھی نہیں زندگی شایان لطف زندگی دیکھی نہیں ان خزاں ساماں بہاروں کو بہاریں کیوں کہوں کیا کبھی میں نے چمن کی دل کشی دیکھی نہیں اف وہ آنکھیں مرتے دم تک جو رہی ہیں اشک بار ہائے وہ لب عمر بھر جن پر ہنسی دیکھی نہیں تک رہا ہوں نزع میں یوں ان کی صورت بار ...

    مزید پڑھیے

    لب پہ کانٹوں کے ہے فریاد و بکا میرے بعد

    لب پہ کانٹوں کے ہے فریاد و بکا میرے بعد کوئی آیا ہی نہیں آبلہ پا میرے بعد میرے دم تک ہی رہا ربط نسیم و رخ گل نکہت آمیز نہیں موج صبا میرے بعد اب نہ وہ رنگ جبیں ہے نہ بہار عارض لالہ رویوں کا عجب حال ہوا میرے بعد چند سوکھے ہوئے پتے ہیں چمن میں رقصاں ہائے بیگانگی آب و ہوا میرے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ابرووں پہ بل بھی ہیں خندہ لبی کے ساتھ

    کچھ ابرووں پہ بل بھی ہیں خندہ لبی کے ساتھ فرما رہے ہیں جور مگر دلکشی کے ساتھ شامل ہو گر نہ غم کی خلش زندگی کے ساتھ رکھے نہ کوئی ربط محبت کسی کے ساتھ اس اہتمام جشن مشیت کو کیا کہوں پیدا کیا ہے درد دل آدمی کے ساتھ جینے نہ دیں حیات کی پیہم شرارتیں انساں جو خود شریر نہ ہو زندگی کے ...

    مزید پڑھیے

    ظلمتوں میں روشنی کی جستجو کرتے رہو

    ظلمتوں میں روشنی کی جستجو کرتے رہو زندگی بھر زندگی کی جستجو کرتے رہو جس پہ ہو ساقی بہ زعم ہوش مندی بھی فدا اس مکمل بے خودی کی جستجو کرتے رہو بے جنوں چلتا نہیں ہے کار تعمیر حیات ہوش والو آگہی کی جستجو کرتے رہو آدمیت کے سوا جس کا کوئی مقصد نہ ہو عمر بھر اس آدمی کی جستجو کرتے ...

    مزید پڑھیے

    عشق مکمل خواب پریشاں

    عشق مکمل خواب پریشاں حسن ہمہ تعبیر گریزاں قطرہ میں دریا کی سمائی درد دو عالم اک دل انساں عشق بہ ہر انداز تجلی لرزاں لرزاں رقصاں رقصاں عشق برنگ شعلہ و شبنم سوزش پنہاں اشک نمایاں میری نگاہ فکر میں انورؔ عشق فسانہ حسن ہے عریاں

    مزید پڑھیے

    عطائے غم پہ بھی خوش ہوں مری خوشی کیا ہے

    عطائے غم پہ بھی خوش ہوں مری خوشی کیا ہے رضا طلب جو نہیں ہے وہ بندگی کیا ہے تری نگاہ کی نقاشی حسیں کے سوا تو ہی بتا مرا مفہوم زندگی کیا ہے ستم شعار جفا آشنا وفا دشمن یہ ننگ عظمت آدم ہے آدمی کیا ہے ترا تصور رنگیں اگر نہ ہو شامل بہار گلشن امکاں میں دل کشی کیا ہے زمانہ آپ کا کہتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    تصور کے سہارے یوں شب غم ختم کی میں نے

    تصور کے سہارے یوں شب غم ختم کی میں نے جہاں دل کی خلش ابھری تمہیں آواز دی میں نے طلب کی راہ میں کھا کر شکست آگہی میں نے جنوں کی کامیابی پر مبارک باد دی میں نے دم آخر بہت اچھا کیا تشریف لے آئے سلام رخصتانہ کو پکارا تھا ابھی میں نے زباں سے جب نہ کچھ یارائے شرح آرزو پایا نگاہوں سے ...

    مزید پڑھیے

    انقلاب سحر و شام الٰہی توبہ

    انقلاب سحر و شام الٰہی توبہ اثر گردش ایام الٰہی توبہ فطرت بادۂ رنگیں میں نہیں کیف و نشاط رند ہیں مورد الزام الٰہی توبہ صحن گلشن میں بہاروں نے بچھا رکھے ہیں لالہ و گل کے حسیں دام الٰہی توبہ عالم نزع میں پلکوں پہ لرزتے آنسو عشق کا آخری پیغام الٰہی توبہ گلشن فکر پہ انورؔ ہے ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ و دل سے گزری داستاں تک بات جا پہنچی

    نگاہ و دل سے گزری داستاں تک بات جا پہنچی مرے ہونٹوں سے نکلی اور کہاں تک بات جا پہنچی بہے آنسو زمیں پر آسماں تک بات جا پہنچی کہی ذروں سے لیکن کہکشاں تک بات جا پہنچی ابھی ہے اختلاف جام و مینا راز کی حد تک نہ جانے کیا ہو گر پیر و مغاں تک بات جا پہنچی رقیبوں نے یونہی دعویٰ کیا تھا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کے حسیں بہانے سے

    زندگی کے حسیں بہانے سے موت ملتی رہی زمانے سے موسم گل خزاں مزاج سہی مر کے نکلیں گے آشیانے سے عشق کی آگ اے معاذ اللہ نہ کبھی دب سکی دبانے سے رزم دیر و حرم سے تنگ آ کر دل لگایا شراب خانے سے فائدہ کیا ہے بے شعوروں کو نغمۂ آرزو سنانے سے جب زمانے کا غم اٹھا نہ سکے ہم ہی خود اٹھ گئے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3