Anwar Nadeem

انور ندیم

انور ندیم کی نظم

    تمثیل

    جب یہ بارش ذرا بھی تھمتی ہے دور بجلی چمکنے لگتی ہے، پھر قیامت کا شور ہوتا ہے، ابر پھر یوں برسنے لگتا ہے، جیسے نظروں کے سامنے اکثر حسن کی بجلیاں چمکتی ہیں، عشق جب زندگی کا طالب ہو حسن بن کر عذاب آ جائے، پتھروں کا مزاج لے آئے سختیاں مانگ لے چٹانوں سے، جذبۂ رحم کو فنا کر دے عشق مجبور ...

    مزید پڑھیے

    منزل شوق

    پڑھتے پڑھتے تھک جاتا ہوں، کھڑکی سے کچھ دور گگن کو، چھو کے واپس آ جاتا ہوں نظروں کا انداز ہے یارو! پڑھنے میں جی لگ جاتا ہے! یوں بھی جینا آ جاتا ہے! سامنے میرے اک کمرہ ہے کمرے کی چھوٹی سی چھت پر، ایک بہت معمولی لڑکا، جب دیکھو ٹہلا کرتا ہے! عمر اگر پوچھو، تو ایسی جس میں سارے من کا ...

    مزید پڑھیے

    کہیں اور ہی چلنا ہوگا

    میرے گیتوں میں محبت نے جلائے ہیں چراغ اور یہاں ظلمت زردار کے گھیرے ہیں تمام سب کے ہونٹوں پہ ہوس ناک امیدوں کی برات کوئی لیتا نہیں الفت بھرے گیتوں کا سلام اے مرے گیت! کہیں اور ہی چلنا ہوگا تجھ کو معلوم نہیں آدم و حوا کی زمیں اپنے ناسور کو پردے میں چھپانے کے لیے گل کئے دیتی ہے ...

    مزید پڑھیے