Anwar Nadeem

انور ندیم

انور ندیم کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    پیار کو پا کر جو محرومی ہوئی

    پیار کو پا کر جو محرومی ہوئی کچھ ہمارے دل کی مجبوری ہوئی دور سے سہما ہوا بحر خموش دیکھتا ہے زندگی جلتی ہوئی ہے ابھی تعبیر کی رنگت وہی صورتیں ہیں خواب کی بدلی ہوئی میرے کمرے میں سبھی چیزیں ہیں آج زندگانی کی طرح بکھری ہوئی آج بھی یادوں کے ویرانے میں دوست تیری صورت ہے ذرا ابھری ...

    مزید پڑھیے

    اسی عمل کی ذرا سی شراب دیتا چل

    اسی عمل کی ذرا سی شراب دیتا چل شرر کے ہاتھ میں کوئی گلاب دیتا چل وہ انتشار غم زیست میں جلا دے گا مگر اسی کو خوشی کی کتاب دیتا چل ہر اک سوال کا ملتا رہا جواب تجھے کسی سوال کا تو بھی جواب دیتا چل یہاں تو تیری حکومت کا کارخانہ تھا کبھی ہمارے غموں کا حساب دیتا چل زمیں سکون کی حالت ...

    مزید پڑھیے

    کیا سنائیں تمہیں کوئی تازہ غزل

    کیا سنائیں تمہیں کوئی تازہ غزل شعر حیرت زدہ آب دیدہ غزل تم کو لوگو ابھی بھانگڑہ چاہیئے درد کی زندگی کا ترانہ غزل وقت برباد کرتے رہے اس طرح ہم سناتے رہے سب کو تازہ غزل ترجمان شکستہ دلی تھی مگر محفلوں میں چلی وہ شکستہ غزل آدمی کو کبھی بھول سکتی نہیں زندگی سے نبھاتی ہے رشتہ ...

    مزید پڑھیے

    شعر و سخن کی اس محفل میں سب سے چھوٹے ہم ہی تھے

    شعر و سخن کی اس محفل میں سب سے چھوٹے ہم ہی تھے سب سے اونچے منصب والے کھوٹے سکے ہم ہی تھے یاد ہمیں ہے تم بھی سوچو وقت پڑا جب اردو پر سب تھے الجھی بھاشا والے اردو والے ہم ہی تھے دولت شہرت حکمت والے سب ہیں تیرے دم کے ساتھ دنیا تیری ساری رونق چھوڑ کے بیٹھے ہم ہی تھے ٹوٹ چکے سب رشتے ...

    مزید پڑھیے

    ہو سکتا ہے کوئی ہمیں بھی ڈھونڈے ان بنجاروں میں

    ہو سکتا ہے کوئی ہمیں بھی ڈھونڈے ان بنجاروں میں جانے کس کی کھوج میں کب سے پھرتے ہیں بازاروں میں عمر گنوائی کھوج میں جس کی ڈھونڈ پھرے گلزاروں میں قسمت کی یہ خوبی دیکھو آن ملا ویرانوں میں کوئی نہیں جو تیرے آگے حسن کا پیکر بن کر آئے شردھا کی کلیاں مسکائیں قدرت کی سوغاتوں میں آپ کی ...

    مزید پڑھیے

3 نظم (Nazm)

    تمثیل

    جب یہ بارش ذرا بھی تھمتی ہے دور بجلی چمکنے لگتی ہے، پھر قیامت کا شور ہوتا ہے، ابر پھر یوں برسنے لگتا ہے، جیسے نظروں کے سامنے اکثر حسن کی بجلیاں چمکتی ہیں، عشق جب زندگی کا طالب ہو حسن بن کر عذاب آ جائے، پتھروں کا مزاج لے آئے سختیاں مانگ لے چٹانوں سے، جذبۂ رحم کو فنا کر دے عشق مجبور ...

    مزید پڑھیے

    منزل شوق

    پڑھتے پڑھتے تھک جاتا ہوں، کھڑکی سے کچھ دور گگن کو، چھو کے واپس آ جاتا ہوں نظروں کا انداز ہے یارو! پڑھنے میں جی لگ جاتا ہے! یوں بھی جینا آ جاتا ہے! سامنے میرے اک کمرہ ہے کمرے کی چھوٹی سی چھت پر، ایک بہت معمولی لڑکا، جب دیکھو ٹہلا کرتا ہے! عمر اگر پوچھو، تو ایسی جس میں سارے من کا ...

    مزید پڑھیے

    کہیں اور ہی چلنا ہوگا

    میرے گیتوں میں محبت نے جلائے ہیں چراغ اور یہاں ظلمت زردار کے گھیرے ہیں تمام سب کے ہونٹوں پہ ہوس ناک امیدوں کی برات کوئی لیتا نہیں الفت بھرے گیتوں کا سلام اے مرے گیت! کہیں اور ہی چلنا ہوگا تجھ کو معلوم نہیں آدم و حوا کی زمیں اپنے ناسور کو پردے میں چھپانے کے لیے گل کئے دیتی ہے ...

    مزید پڑھیے