جدائی کے عذاب کا پہلا دن
گئی رتوں کے اداس لمحوں قریب آؤ قریب آؤ اتر کے میری اجاڑ آنکھوں میں اشک آسا ٹپکتے جاؤ میرے بدن کی پرانی پگڈنڈیوں پہ چلتے کسی مسافر کی پرانی پگڈنڈیوں پہ چلتے کسی مسافر کی تیز قدمی سے ریزہ ریزہ بکھرتے پتو یہ یاد رکھنا کہ اب ابد تک تمہارے بیمار زرد چہروں پہ پائمالی کی بے نشاں مہر لگ ...