کھینچا ہوا ہے گردش افلاک نے مجھے
کھینچا ہوا ہے گردش افلاک نے مجھے خود سے نہیں اترنے دیا چاک نے مجھے موج ہوا میں تیرتا پھرتا تھا میں کہیں پھر یوں ہوا کہ کھینچ لیا خاک نے مجھے میں روشنی میں آ کے پشیماں بہت ہوا عریاں کیا ہے عشق کی پوشاک نے مجھے آئینے کی طرح تھا میں شفاف و آب دار گدلا دیا ہے چشم ہوس ناک نے ...