پل بھر اسے رلا کر دیکھ
پل بھر اسے رلا کر دیکھ سارا دن پچھتا کر دیکھ پتھر دل تھوڑا ہے وہ بانہیں تو پھیلا کر دیکھ ممکن ہے غم بہہ نکلے نینا نیر بہا کر دیکھ تجھ بن کتنا تنہا ہوں جانے والے آ کر دیکھ کیا سے کیا ہو جانا ہے پتہ خشک اٹھا کر دیکھ
پل بھر اسے رلا کر دیکھ سارا دن پچھتا کر دیکھ پتھر دل تھوڑا ہے وہ بانہیں تو پھیلا کر دیکھ ممکن ہے غم بہہ نکلے نینا نیر بہا کر دیکھ تجھ بن کتنا تنہا ہوں جانے والے آ کر دیکھ کیا سے کیا ہو جانا ہے پتہ خشک اٹھا کر دیکھ
ہم سا دیوانہ کہاں مل پائے گا اس دہر میں گھر کیا تعمیر جس نے دیمکوں کے شہر میں خودکشی کرنے میں بھی ناکام رہ جاتے ہیں ہم کون امرت گھول دیتا ہے ہمارے زہر میں کس کو ہے مرنے کی فرصت سب یہاں مصروف ہیں موت تو بے کار میں آئی ہے ایسے شہر میں ٹوٹی کشتی کی طرح ہیں وقت کے ساحل پہ ہم کیا ...
توڑ کڑیاں ضمیر کہ انجمؔ اور کچ دیر تو بھی جی انجمؔ ایک بھی گام چل نہ پائے گی ان اندھیروں میں روشنی انجمؔ زندگی تیز دھوپ کا دریا آدمی ناؤ موم کی انجمؔ جس گھٹا پر تھی آنکھ صحرا کہ وہ سمندر پہ مر مٹی انجمؔ جس پہ سورج کہ مہربانی ہو اس پہ کھلتی ہے چاندنی انجمؔ صبح کا خواب عمر بھر ...
پیار میں تانا بانا چلتا رہتا ہے روٹھنا اور منانا چلتا رہتا ہے وعدے اور ارادے ٹوٹے رہتے ہیں پینا اور پلانا چلتا رہتا ہے نئی نویلی کلیاں کھلتی رہتی ہیں پھولوں کا مرجھانا چلتا رہتا ہے پیار کے گیت سناتے رہتے ہیں بھونرے کلیوں کا شرمانا چلتا رہتا ہے پھولوں کی رنگت دو اک دن چل ...
وصل کی رات وہ تنہا ہوگا اس پہ حالات کا پہرہ ہوگا نیند کیوں ٹوٹ گئی آخر شب کون میرے لئے تڑپا ہوگا خوشبوئیں پھوٹ کے روئی ہوں گی گل ہواؤں میں جو بکھرا ہوگا وادئ ذہن سے اٹھتا ہے دھواں قافلہ یادوں کا ٹھہرا ہوگا جانے کس حال سے گزری ہوگی پھول جس شاخ پہ اترا ہوگا یاد آئیں گی ہماری ...
آنکھوں میں طوفان بہت ہے بارش کا امکان بہت ہے راہ وفا پر چلنے والے یہ رستہ ویران بہت ہے دل ہر ضد منوا لیتا ہے یہ بچہ شیطان بہت ہے ایک ذرا ایماں بک جائے پھر سب کچھ آسان بہت ہے دل کا عالم مہکانے کو تیری اک مسکان بہت ہے
کانٹوں میں جو پھول کھلا ہے جب دیکھو ہنستا رہتا ہے ڈالی پر اک پیلا پتہ جانے کیا گنتا رہتا ہے سنتے ہیں اک ہوا کا جھونکا اک خوشبو کو لے بھاگا ہے بہتے پانی پر دیوانا کس کو خط لکھتا رہتا ہے سونے چاندی کی جگ مگ نے سب کو اندھا کر رکھا ہے اک چڑیا کے آ جانے سے سارہ گھر آنگن چہکا ہے
وہ جب اپنے لب کھولیں شہد فضاؤں میں گھولیں آپ کے بھی ہو جائیں گے ہم پہلے اپنے تو ہو لیں دنیا سے کٹ جائیں ہم اتنا سچ ہی کیوں بولیں جب جب خود کو قتل کریں خنجر گنگا میں دھو لیں اڑنا ہم سکھلا دیں گے آپ ذرا سے پر کھولیں کچھ دن ہلکے گزریں گے آج کی شب کھل کر رو لیں دن بھر سورج ڈھویا ...
جانے کس کی آہٹ کا انتظار کرتا ہے ٹوٹ تو چکا ہے وہ دیکھو کب بکھرتا ہے زخم چاہے جیسا ہو ایک دن تو بھرتا ہے آپ سوئے ہوتے ہیں وقت کام کرتا ہے روز چھپ کے تکتا ہے پیاسی پیاسی نظروں سے اس کے گھر کے آگے سے دریا جب گزرتا ہے دل کا کیا کروں یارو مانتا نہیں میری اپنے دل کی سنتا ہے اپنے من کی ...
کھویا کھویا رہتا ہے جانے کیا کر بیٹھا ہے بستی میں اک پھول کھلا محلوں محلوں چرچا ہے رفتہ رفتہ اترے گا چڑھتی عمر کا دریا ہے اڑتی گھٹا کو کیا معلوم صحرا کتنا پیاسا ہے آج کے انساں کی منزل عورت شہرت پیسہ ہے بٹیا بھی سسرال گئی طوطا بھی چپ رہتا ہے چل انجمؔ گھر لوٹ چلیں صحرا میں ...