انجم لدھیانوی کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    پل بھر اسے رلا کر دیکھ

    پل بھر اسے رلا کر دیکھ سارا دن پچھتا کر دیکھ پتھر دل تھوڑا ہے وہ بانہیں تو پھیلا کر دیکھ ممکن ہے غم بہہ نکلے نینا نیر بہا کر دیکھ تجھ بن کتنا تنہا ہوں جانے والے آ کر دیکھ کیا سے کیا ہو جانا ہے پتہ خشک اٹھا کر دیکھ

    مزید پڑھیے

    ہم سا دیوانہ کہاں مل پائے گا اس دہر میں

    ہم سا دیوانہ کہاں مل پائے گا اس دہر میں گھر کیا تعمیر جس نے دیمکوں کے شہر میں خودکشی کرنے میں بھی ناکام رہ جاتے ہیں ہم کون امرت گھول دیتا ہے ہمارے زہر میں کس کو ہے مرنے کی فرصت سب یہاں مصروف ہیں موت تو بے کار میں آئی ہے ایسے شہر میں ٹوٹی کشتی کی طرح ہیں وقت کے ساحل پہ ہم کیا ...

    مزید پڑھیے

    توڑ کڑیاں ضمیر کہ انجمؔ

    توڑ کڑیاں ضمیر کہ انجمؔ اور کچ دیر تو بھی جی انجمؔ ایک بھی گام چل نہ پائے گی ان اندھیروں میں روشنی انجمؔ زندگی تیز دھوپ کا دریا آدمی ناؤ موم کی انجمؔ جس گھٹا پر تھی آنکھ صحرا کہ وہ سمندر پہ مر مٹی انجمؔ جس پہ سورج کہ مہربانی ہو اس پہ کھلتی ہے چاندنی انجمؔ صبح کا خواب عمر بھر ...

    مزید پڑھیے

    پیار میں تانا بانا چلتا رہتا ہے

    پیار میں تانا بانا چلتا رہتا ہے روٹھنا اور منانا چلتا رہتا ہے وعدے اور ارادے ٹوٹے رہتے ہیں پینا اور پلانا چلتا رہتا ہے نئی نویلی کلیاں کھلتی رہتی ہیں پھولوں کا مرجھانا چلتا رہتا ہے پیار کے گیت سناتے رہتے ہیں بھونرے کلیوں کا شرمانا چلتا رہتا ہے پھولوں کی رنگت دو اک دن چل ...

    مزید پڑھیے

    وصل کی رات وہ تنہا ہوگا

    وصل کی رات وہ تنہا ہوگا اس پہ حالات کا پہرہ ہوگا نیند کیوں ٹوٹ گئی آخر شب کون میرے لئے تڑپا ہوگا خوشبوئیں پھوٹ کے روئی ہوں گی گل ہواؤں میں جو بکھرا ہوگا وادئ ذہن سے اٹھتا ہے دھواں قافلہ یادوں کا ٹھہرا ہوگا جانے کس حال سے گزری ہوگی پھول جس شاخ پہ اترا ہوگا یاد آئیں گی ہماری ...

    مزید پڑھیے

تمام