دھوپ آتی نہیں رخ اپنا بدل کر دیکھیں
دھوپ آتی نہیں رخ اپنا بدل کر دیکھیں چڑھتے سورج کی طرف ہم بھی تو چل کر دیکھیں بات کچھ ہوگی یقیناً جو یہ ہوتے ہیں نثار ہم بھی اک روز کسی شمع پہ جل کر دیکھیں صاحب جبہ و دستار سے کہہ دے کوئی اس بلندی پہ وہ دیکھیں تو سنبھل کر دیکھیں کیا عجب ہے کہ یہ مٹھی میں ہماری آ جائے آسماں کی طرف ...