انجم عرفانی کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    ہوا کے ہاتھ میں یادوں کی جب پچکاریاں ہوں گی

    ہوا کے ہاتھ میں یادوں کی جب پچکاریاں ہوں گی بھڑک اٹھیں گی جو بھی راکھ میں چنگاریاں ہوں گی در و دیوار کو ہی گھر نہیں کہتے ہیں کیا جاؤں لچکتی شاخ گل ہوگی نہ ہنستی کیاریاں ہوں گی مرے آنگن میں برگ خشک دالانوں میں سناٹے کشادہ کمروں میں دیمک زدہ الماریاں ہوں گی ادھر سچ بولنے گھر سے ...

    مزید پڑھیے

    بڑی فرض آشنا ہے صبا کرے خوب کام حساب کا

    بڑی فرض آشنا ہے صبا کرے خوب کام حساب کا پھر اڑا کے لے گئی اک ورق مری زندگی کی کتاب کا کہوں کیا کہ دشت حیات میں رہا سلسلہ وہ سراب کا کبھی حوصلہ ہی نہ کر سکی مری آنکھ دریا کے خواب کا نہ عطائے دختر رز ہے یہ نہ ہے فیض ساقیٔ مے نفس جو چڑھے تو پھر نہ اتر سکے یہ نشہ ہے فن کی شراب کا سر راہ ...

    مزید پڑھیے

    اور کچھ یاد نہیں اب سے نہ تب سے پوچھو

    اور کچھ یاد نہیں اب سے نہ تب سے پوچھو میری آنکھوں سے لہو بہتا ہے کب سے پوچھو لمحہ لمحہ میں ہوا جاتا ہوں ریزہ ریزہ وجہ کچھ مجھ سے نہ پوچھو مرے رب سے پوچھو وہ تو سورج ہے ہر اک بات کا شعلہ ہے جواب روبرو آ کے کہو یا کہ عقب سے پوچھو یاد ہے قصۂ غم کا مجھے ہر لفظ ابھی حال جس درد کا جس رنج ...

    مزید پڑھیے

    رقص جنوں کی گرمئ تاثیر دیکھنا

    رقص جنوں کی گرمئ تاثیر دیکھنا کھلتا ہے کیسے حلقۂ زنجیر دیکھنا گھس گھس کے پتھروں کو بنایا ہے آئنہ دیکھیں وہ خواب ہم کو ہے تعبیر دیکھنا حربے سب ان کے ان کو ہی لوٹا دئے گئے حیرت سے بن گئے ہیں وہ تصویر دیکھنا لکھ دی زبان زخم میں روداد زندگی جسموں پہ اس کی شوخیٔ تحریر دیکھنا اب تو ...

    مزید پڑھیے

    لہجے کا رس ہنسی کی دھنک چھوڑ کر گیا

    لہجے کا رس ہنسی کی دھنک چھوڑ کر گیا وہ جاتے جاتے دل میں کسک چھوڑ کر گیا موج ہوائے گل سا وہ گزرا تھا ایک بار پھر بھی مشام جاں میں مہک چھوڑ کر گیا آیا تھا پچھلی رات دبے پاؤں میرے گھر پازیب کی رگوں میں جھنک چھوڑ کر گیا لرزہ گرفت لمس کی لذت سے بار بار بانہوں میں شاخ گل کی لچک چھوڑ کر ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    خودکشی کا المیہ

    موٹر کے پہیے بجلی کے کھمبے پہ چند چھینٹے کچھ چکنی سڑک پہ دور تک اک سرخ سی لکیر فٹ پاتھ پہ کچھ جا بجا دھبے سیاہ و سرخ نالی کے گدلے پانی کے سینے پہ چند داغ باؤنڈری وال پر بھی کچھ اسپاٹ کھردرے چہروں پہ راہگیروں کے ناخوش گوار نقش ماحول میں اک لمحہ کو بے نام سا تناؤ آنکھیں مری ابل پڑیں ...

    مزید پڑھیے