ہوا کے ہاتھ میں یادوں کی جب پچکاریاں ہوں گی
ہوا کے ہاتھ میں یادوں کی جب پچکاریاں ہوں گی بھڑک اٹھیں گی جو بھی راکھ میں چنگاریاں ہوں گی در و دیوار کو ہی گھر نہیں کہتے ہیں کیا جاؤں لچکتی شاخ گل ہوگی نہ ہنستی کیاریاں ہوں گی مرے آنگن میں برگ خشک دالانوں میں سناٹے کشادہ کمروں میں دیمک زدہ الماریاں ہوں گی ادھر سچ بولنے گھر سے ...