زمانہ سنگ ہے فریاد آئینہ میری
زمانہ سنگ ہے فریاد آئینہ میری غلط کہوں تو زباں چھین لے خدا میری ترا قصور ہے اس میں نہ ہے خطا میری تری زمیں پہ جو برسی نہیں گھٹا میری جہاں سے ترک تعلق کیا تھا تو نے کبھی کھڑی ہوئی ہے اسی موڑ پر وفا میری تم اس لباس دریدہ پہ طنز کرتے ہو اسی لباس میں محفوظ ہے حیا میری اس اک خیال سے ...