ایک نظم
کس تصور کے رقص میں گو تری صدا کا وجود مجھ کو ملا نہیں ہے کسی کتاب کہن میں چلتی عظیم دانش کے نقش پا میں ترے بدن کا نشان مجھ کو ملا نہیں ہے میں چار سمتوں سے پوچھتا ہوں عناصروں کے تغیروں سے میں سلطنت کے نجومیوں سے یہ پوچھتا ہوں کہ کون ہے تو جو میرے خوابوں کے سلسلے میں مرے تفکر کے ...