اک بے کشش نظم

پہلے کشش عورت میں تھی
پھر کشش لفظوں میں تھی
اب لفظ عورت بے کشش
لہروں تک زمین و آسماں کو دیکھتے ہیں
کائناتی سلسلوں میں
سلسلہ وہ ڈھونڈتے ہیں
جو ہمیں ویران کر کے جا چکا ہے