Ammar Iqbal

عمار اقبال

عمار اقبال کی نظم

    زباں دراز

    میں اپنی بیماری بتانے سے معذور ہوں مجھے زبان کی عجیب بیماری ہو گئی ہے سو گفتگو سے پرہیز کرنے پر مجبور ہوں میرا لہجہ کرخت اور آواز بھاری ہو گئی ہے زبان میں فی لفظ ایک انچ اضافہ ہو رہا ہے پہلے بھی تو یہ کاندھوں پر پڑی تھی تمہیں میری مشکل کا اندازہ ہو رہا ہے تم جو مجھ سے بات کرنے پر ...

    مزید پڑھیے

    ہیلوسنیشن

    میں اپنے بند کمرے میں پڑا ہوں اور اک دیوار پر نظریں جمائے مناظر کے عجوبے دیکھتا ہوں اسی دیوار میں کوئی خلا ہے مجھے جو غار جیسا لگ رہا ہے وہاں مکڑی نے جال بن لیا ہے اور اب اپنے ہی جال میں پھنسی ہے وہیں پر ایک مردہ چھپکلی ہے کئی صدیوں سے جو ساکت پڑی ہے اب اس پر کائی جمتی جا رہی ہے اور ...

    مزید پڑھیے