Ammar Iqbal

عمار اقبال

عمار اقبال کی غزل

    تیرگی طاق میں جڑی ہوئی ہے

    تیرگی طاق میں جڑی ہوئی ہے دھوپ دہلیز پر پڑی ہوئی ہے دل پہ ناکامیوں کے ہیں پیوند آس کی سوئی بھی گڑی ہوئی ہے میرے جیسی ہے میری پرچھائیں دھوپ میں پل کے یہ بڑی ہوئی ہے گھیر رکھا ہے نارسائی نے اور خواہش وہیں کھڑی ہوئی ہے میں نے تصویر پھینک دی ہے مگر کیل دیوار میں گڑی ہوئی ہے ہارتا ...

    مزید پڑھیے

    جہل کو آگہی بناتے ہوئے

    جہل کو آگہی بناتے ہوئے مل گیا روشنی بناتے ہوئے کیا قیامت کسی پہ گزرے گی آخری آدمی بناتے ہوئے کیا ہوا تھا ذرا پتا تو چلے وقت کیا تھا گھڑی بناتے ہوئے کیسے کیسے بنا دیئے چہرے اپنی بے چہرگی بناتے ہوئے دشت کی وسعتیں بڑھاتی تھیں میری آوارگی بناتے ہوئے اس نے ناسور کر لیا ہوگا زخم ...

    مزید پڑھیے

    رات سے جنگ کوئی کھیل نئیں

    رات سے جنگ کوئی کھیل نئیں تم چراغوں میں اتنا تیل نئیں آ گیا ہوں تو کھینچ اپنی طرف میری جانب مجھے دھکیل نئیں جب میں چاہوں گا چھوڑ جاؤں گا اک سرائے ہے جسم جیل نئیں بنچ دیکھی ہے خواب میں خالی اور پٹری پر اس پہ ریل نئیں جس کو دیکھا تھا کل درخت کے گرد وہ ہرا اژدہا تھا بیل نئیں

    مزید پڑھیے

    جاؤ ماتم گزارو جانے دو

    جاؤ ماتم گزارو جانے دو جس کا غم ہے اسے منانے دو بیچ سے ایک داستاں ٹوٹی اور پھر بن گئے فسانے دو ہم فقیروں کو کچھ تو دو صاحب کچھ نہیں دے سکو تو طعنے دو ہاتھ جس کو لگا نہیں سکتا اس کو آواز تو لگانے دو تم دیا ہو تو ان پتنگوں کو کم سے کم روشنی میں آنے دو

    مزید پڑھیے

    عکس کتنے اتر گئے مجھ میں

    عکس کتنے اتر گئے مجھ میں پھر نہ جانے کدھر گئے مجھ میں میں نے چاہا تھا زخم بھر جائیں زخم ہی زخم بھر گئے مجھ میں میں وہ پل تھا جو کھا گیا صدیاں سب زمانے گزر گئے مجھ میں یہ جو میں ہوں ذرا سا باقی ہوں وہ جو تم تھے وہ مر گئے مجھ میں میرے اندر تھی ایسی تاریکی آ کے آسیب ڈر گئے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    ذرا سی دیر جلے جل کے راکھ ہو جائے

    ذرا سی دیر جلے جل کے راکھ ہو جائے وہ روشنی دے بھلے جل کے راکھ ہو جائے وہ آفتاب جسے سب سلام کرتے ہیں جو وقت پر نہ ڈھلے جل کے راکھ ہو جائے میں دور جا کے کہیں بانسری بجاؤں گا بلا سے روم جلے جل کے راکھ ہو جائے وہ ایک لمس گریزاں ہے آتش بے سوز مجھے لگائے گلے جل کے راکھ ہو جائے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    یونہی بے بال و پر کھڑے ہوئے ہیں

    یونہی بے بال و پر کھڑے ہوئے ہیں ہم قفس توڑ کر کھڑے ہوئے ہیں دشت گزرا ہے میرے کمرے سے اور دیوار و در کھڑے ہوئے ہیں خود ہی جانے لگے تھے اور خود ہی راستہ روک کر کھڑے ہوئے ہیں اور کتنی گھماؤ گے دنیا ہم تو سر تھام کر کھڑے ہوئے ہیں برگزیدہ بزرگ نیم کے پیڑ تھک گئے ہیں مگر کھڑے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    پہلے ہماری آنکھ میں بینائی آئی تھی

    پہلے ہماری آنکھ میں بینائی آئی تھی پھر اس کے بعد قوت گویائی آئی تھی میں اپنی خستگی سے ہوا اور پائیدار میری تھکن سے مجھ میں توانائی آئی تھی دل آج شام سے ہی اسے ڈھونڈنے لگا کل جس کے بعد کمرے میں تنہائی آئی تھی وہ کس کی نغمگی تھی جو داروں سروں میں تھی رنگوں میں کس کے رنگ سے رعنائی ...

    مزید پڑھیے

    تخیل کو بری کرنے لگا ہوں

    تخیل کو بری کرنے لگا ہوں میں ذہنی خود کشی کرنے لگا ہوں مجھے زندہ جلایا جا رہا ہے تو کیا میں روشنی کرنے لگا ہوں میں آئینوں کو دیکھے جا رہا تھا اب ان سے بات بھی کرنے لگا ہوں تمہاری بس تمہاری دشمنی میں میں سب سے دوستی کرنے لگا ہوں مجھے گمراہ کرنا غیر ممکن میں اپنی پیروی کرنے لگا ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے بنتا ہوا تو تجھ کو بناتا ہوا میں

    مجھ سے بنتا ہوا تو تجھ کو بناتا ہوا میں گیت ہوتا ہوا تو گیت سناتا ہوا میں ایک کوزے کے تصور سے جڑے ہم دونوں نقش دیتا ہوا تو چاک گھماتا ہوا میں تم بناؤ کسی تصویر میں کوئی رستہ میں بناتا ہوں کہیں دور سے آتا ہوا میں ایک تصویر کی تکمیل کے ہم دو پہلو رنگ بھرتا ہوا تو رنگ بناتا ہوا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2