عامر امیر کی غزل

    وہ روٹھی روٹھی یہ کہہ رہی تھی قریب آؤ مجھے مناؤ

    وہ روٹھی روٹھی یہ کہہ رہی تھی قریب آؤ مجھے مناؤ ہو مرد تو آگے بڑھ کے مجھ کو گلے لگاؤ مجھے مناؤ میں کل سے ناراض ہوں قسم سے اور ایک کونے میں جا پڑی ہوں ہاں میں غلط ہوں دکھاؤ پھر بھی تمہی جھکاؤ مجھے مناؤ تمہارے نخروں سے اپنی ان بن تو بڑھتی جائے گی سن رہے ہو تم ایک سوری سے ختم کر سکتے ...

    مزید پڑھیے

    مری دیوانگی خود ساختہ نئیں

    مری دیوانگی خود ساختہ نئیں میں جیسا ہوں میں ویسا چاہتا نئیں سکوں چہرے کا تیرے کہہ رہا ہے کہ اے دشمن تو مجھ کو جانتا نئیں یہ دل گستاخ ہوتا جا رہا ہے کہ سنتا ہے مری پر مانتا نئیں مجھے ڈر ہے محبت میں اگر وہ کہیں کہہ دے خدانخواستہ نئیں اگرچہ دل کہیں پر ہار آیا مگر پھر بھی میں دل ...

    مزید پڑھیے

    تصویر تیری یوں ہی رہے کاش جیب میں

    تصویر تیری یوں ہی رہے کاش جیب میں گویا کہ حسن وادیٔ کیلاش جیب میں رستے میں مجھ کو مل گیا یوں ہی گرا پڑا میں نے اٹھا کے رکھ لیا آکاش جیب میں پندرہ منٹ سے ڈھونڈ رہا ہے نہ جانے کیا ڈالے ہوئے ہے ہاتھ کو قلاش جیب میں آ جا کہ یار پان کے کھوکھے پہ جمع ہیں سگریٹ چھپا کے ہاتھ میں اور تاش ...

    مزید پڑھیے

    اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ تو میں تمہارا

    اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ تو میں تمہارا یا اس پہ مبنی کوئی تأثر کوئی اشارا تو میں تمہارا غرور پرور انا کا مالک کچھ اس طرح کے ہیں نام میرے مگر قسم سے جو تم نے اک نام بھی پکارا تو میں تمہارا تم اپنی شرطوں پہ کھیل کھیلو میں جیسے چاہے لگاؤں بازی اگر میں جیتا تو تم ہو میرے ...

    مزید پڑھیے

    یہ لال ڈبیا میں جو پڑی ہے وہ منہ دکھائی پڑی رہے گی

    یہ لال ڈبیا میں جو پڑی ہے وہ منہ دکھائی پڑی رہے گی جو میں بھی روٹھا تو صبح تک تو سجی سجائی پڑی رہے گی نہ تو نے پہنے جو اپنے ہاتھوں میں میری ان انگلیوں کے کنگن تو سوچ لے کتنی سونی سونی تری کلائی پڑی رہے گی ہمارے گھر سے یوں بھاگ جانے پہ کیا بنے گا میں سوچتا ہوں محلے بھر میں کئی مہینوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2