عامر امیر کی غزل

    پیار کی ہر اک رسم کہ جو متروک تھی میں نے جاری کی

    پیار کی ہر اک رسم کہ جو متروک تھی میں نے جاری کی عشق لبادہ تن پر پہنا اور محبت طاری کی میں اب شہر عشق میں کچھ قانون بنانے والا ہوں اب اس اس کی خیر نہیں ہے جس جس نے غداری کی پہلے تھوڑی بہت محبت کی کہ کیسی ہوتی ہے پر جب اصلی چہرہ دیکھا میں نے تو پھر ساری کی جو بھی مڑ کر دیکھے گا وہ پتھر ...

    مزید پڑھیے

    ضرور اس کی نظر مجھ پہ ہی گڑی ہوئی ہے

    ضرور اس کی نظر مجھ پہ ہی گڑی ہوئی ہے میں جم سے آ رہا ہوں آستیں چڑھی ہوئی ہے مجھے ذرا سا برا کہہ دیا تو اس سے کیا وہ اتنی بات پہ ماں باپ سے لڑی ہوئی ہے اسے ضرورت پردہ ذرا زیادہ ہے یہ وہ بھی جانتی ہے جب سے وہ بڑی ہوئی ہے وہ میری دی ہوئی نتھنی پہن کے گھومتی ہے تبھی وہ ان دنوں کچھ اور ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں نے لکھ ڈالا قومیت کے خانے میں

    عشق میں نے لکھ ڈالا قومیت کے خانے میں اور تیرا دل لکھا شہریت کے خانے میں مجھ کو تجربوں نے ہی باپ بن کے پالا ہے سوچتا ہوں کیا لکھوں ولدیت کے خانے میں میرا ساتھ دیتی ہے میرے ساتھ رہتی ہے میں نے لکھا تنہائی زوجیت کے خانے میں دوستوں سے جا کر جب مشورہ کیا تو پھر میں نے کچھ نہیں لکھا ...

    مزید پڑھیے

    بجائے کوئی شہنائی مجھے اچھا نہیں لگتا

    بجائے کوئی شہنائی مجھے اچھا نہیں لگتا محبت کا تماشائی مجھے اچھا نہیں لگتا وہ جب بچھڑے تھے ہم تو یاد ہے گرمی کی چھٹیاں تھیں تبھی سے ماہ جولائی مجھے اچھا نہیں لگتا وہ شرماتی ہے اتنا کہ ہمیشہ اس کی باتوں کا قریباً ایک چوتھائی مجھے اچھا نہیں لگتا نہ جانے اتنی کڑواہٹ کہاں سے آ گئی ...

    مزید پڑھیے

    تری ہی شکل کے بت ہیں کئی تراشے ہوئے

    تری ہی شکل کے بت ہیں کئی تراشے ہوئے نہ پوچھ کعبۂ دل میں بھی کیا تماشے ہوئے ہماری لاش کو میدان عشق میں پہچان بجھی ہوئی سی ہیں آنکھیں تو دل خراشے ہوئے بوقت وصل کوئی بات بھی نہ کی ہم نے زباں تھی سوکھی ہوئی ہونٹ ارتعاشے ہوئے وہ کیسے بات کو تولیں گے اور بولیں گے جو پل میں تولے ہوئے اور ...

    مزید پڑھیے

    یہ میرا عکس جو ٹھہرا تری نگاہ میں ہے

    یہ میرا عکس جو ٹھہرا تری نگاہ میں ہے نہیں ہے پیار تو پھر کیا تری صلاح میں ہے نہیں ہے وقت کی جرأت کہ چھو سکے اس کو یہ تیرا حسن کہ جب تک مری پناہ میں ہے نظر جو تجھ پہ رکے تو ذرا نہیں سنتی کہاں ثواب میں ہے یہ کہاں گناہ میں ہے زباں سنبھال کے اب نام لے رقیب اس کا جو تیرا پیار تھا وہ اب ...

    مزید پڑھیے

    وہ بھی اب یاد کریں کس کو منانے نکلے

    وہ بھی اب یاد کریں کس کو منانے نکلے ہم بھی یوں ہی تو نہ مانے تھے سیانے نکلے میں نے محسوس کیا جب بھی کہ گھر سے نکلا اور بھی لوگ کئی کر کے بہانے نکلے آج کی بات پہ میں ہنستا رہا ہنستا رہا چوٹ تازہ جو لگی درد پرانے نکلے ایک شطرنج نما زندگی کے خانوں میں ایسے ہم شاہ جو پیادوں کے نشانے ...

    مزید پڑھیے

    نہ غور سے دیکھ میرے دل کا کباڑ ایسے

    نہ غور سے دیکھ میرے دل کا کباڑ ایسے کہ میں کبھی بھی نہیں رہا تھا اجاڑ ایسے برا ہو تیرا جو بند رکھے تھے میں نے گھر کے تو کھول آیا بغیر پوچھے کواڑ ایسے جو میری روح و بدن کے ٹانکے ادھیڑ ڈالے تو میری نظروں پہ اپنی نظروں کو گاڑ ایسے سمجھ نہ پایا کہ توڑ دیتا یا ساتھ رکھتا کہ اس تعلق میں آ ...

    مزید پڑھیے

    حسن تیرا غرور میرا تھا

    حسن تیرا غرور میرا تھا سچ تو یہ ہے قصور میرا تھا رات یوں تیرے خواب سے گزرا کہ بدن چور چور میرا تھا آئنے میں جمال تھا تیرا تیرے چہرے پہ نور میرا تھا آنکھ کی ہر زبان پر کل تک بولنے میں عبور میرا تھا اس کی باتوں میں نام میرا نہ تھا ذکر بین السطور میرا تھا ایک ہی وقت میں جنون و ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو اپنا کے بھی اپنا نہیں ہونے دینا

    تجھ کو اپنا کے بھی اپنا نہیں ہونے دینا زخم دل کو کبھی اچھا نہیں ہونے دینا میں تو دشمن کو بھی مشکل میں کمک بھیجوں گا اتنی جلدی اسے پسپا نہیں ہونے دینا تو نے میرا نہیں ہونا ہے تو پھر یاد رہے میں نے تجھ کو بھی کسی کا نہیں ہونے دینا تو نے کتنوں کو نچایا ہے اشاروں پہ مگر میں نے اے عشق! یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2