پیار کی ہر اک رسم کہ جو متروک تھی میں نے جاری کی
پیار کی ہر اک رسم کہ جو متروک تھی میں نے جاری کی عشق لبادہ تن پر پہنا اور محبت طاری کی میں اب شہر عشق میں کچھ قانون بنانے والا ہوں اب اس اس کی خیر نہیں ہے جس جس نے غداری کی پہلے تھوڑی بہت محبت کی کہ کیسی ہوتی ہے پر جب اصلی چہرہ دیکھا میں نے تو پھر ساری کی جو بھی مڑ کر دیکھے گا وہ پتھر ...