سر مژگاں
رات اک خواب نے آنکھیں مرے اندر کھولیں اور بستر کی شکن کھینچ کے سیدھی کر دی پھر سرہانے سے اکٹھے کئے گزرے لمحے ایک تصویر بنا کر سر مژگاں رکھ دی آنکھ کھولوں گی تو یہ بوجھ گرے گا ایسے آنکھ کا گنبد سیماب پگھل جائے گا میرے سب خوابوں خیالوں کو نگل جائے گا اور اگر آنکھ نہ کھولی تو یہ گریہ ...