Alok Shrivastav

آلوک شریواستو

نوجوان شاعر، مشاعروں میں مقبول

Young poet, popular in Mushairas

آلوک شریواستو کی غزل

    روز خوابوں میں آ کے چل دوں گا

    روز خوابوں میں آ کے چل دوں گا تیری نیندوں میں یوں خلل دوں گا میں نئی شام کی علامت ہوں خاک سورج کے منہ پہ مل دوں گا اب نیا پیرہن ضروری ہے یہ بدن شام تک بدل دوں گا اپنا احساس چھوڑ جاؤں گا تیری تنہائی لے کے چل دوں گا تم مجھے روز چٹھیاں لکھنا میں تمہیں روز اک غزل دوں گا

    مزید پڑھیے

    دھڑکتے سانس لیتے رکتے چلتے میں نے دیکھا ہے

    دھڑکتے سانس لیتے رکتے چلتے میں نے دیکھا ہے کوئی تو ہے جسے اپنے میں پلتے میں نے دیکھا ہے تمہارے خون سے میری رگوں میں خواب روشن ہے تمہاری عادتوں میں خود کو ڈھلتے میں نے دیکھا ہے نہ جانے کون ہے جو خواب میں آواز دیتا ہے خود اپنے آپ کو نیندوں میں چلتے میں نے دیکھا ہے میری خاموشیوں ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ ہوئی تو آنچل بن کر کونے کونے چھائی اماں

    دھوپ ہوئی تو آنچل بن کر کونے کونے چھائی اماں سارے گھر کا شور شرابہ سونا پن تنہائی اماں سارے رشتے جیٹھ دوپہری گرم ہوا آتش انگارے جھرنا دریا جھیل سمندر بھینی سی پروائی اماں اس نے خود کو کھو کر مجھ میں ایک نیا آکار لیا ہے دھرتی امبر آگ ہوا جل جیسی ہی سچائی اماں گھر میں جھینے رشتہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ اور بات دور رہے منزلوں سے ہم

    یہ اور بات دور رہے منزلوں سے ہم بچ کر چلے ہمیشہ مگر قافلوں سے ہم ہونے کو پھر شکار نئی الجھنوں سے ہم ملتے ہیں روز اپنے کئی دوستوں سے ہم برسوں فریب کھاتے رہے دوسروں سے ہم اپنی سمجھ میں آئے بڑی مشکلوں سے ہم منزل کی ہے طلب تو ہمیں ساتھ لے چلو واقف ہیں خوب راہ کی باریکیوں سے ہم جن ...

    مزید پڑھیے

    جھلملاتے ہوئے دن رات ہمارے لے کر

    جھلملاتے ہوئے دن رات ہمارے لے کر کون آیا ہے ہتھیلی پہ ستارے لے کر ہم اسے آنکھوں کی دہری نہیں چڑھنے دیتے نیند آتی نہ اگر خواب تمہارے لے کر رات لائی ہے ستاروں سے سجی قندیلیں سرنگوں دن ہے دھنک والے نظارے لے کر ایک امید بڑی دور تلک جاتی ہے تیری آواز کے خاموش اشارے لے کر رات شبنم ...

    مزید پڑھیے

    منزل پہ دھیان ہم نے ذرا بھی اگر دیا

    منزل پہ دھیان ہم نے ذرا بھی اگر دیا آکاش نے ڈگر کو اجالوں سے بھر دیا رکنے کی بھول ہار کا کارن نہ بن سکی چلنے کی دھن نے راہ کو آسان کر دیا پانی کے بلبلوں کا سفر جانتے ہوئے تحفے میں دل نہ دینا تھا ہم نے مگر دیا پیپل کی چھاؤں بجھ گئی تالاب سڑ گئے کس نے یہ میرے گاؤں پہ احسان کر ...

    مزید پڑھیے

    اگر سفر میں مرے ساتھ میرا یار چلے

    اگر سفر میں مرے ساتھ میرا یار چلے طواف کرتا ہوا موسم بہار چلے لگا کے وقت کو ٹھوکر جو خاکسار چلے یقیں کے قافلے ہم راہ بے شمار چلے نوازنا ہے تو پھر اس طرح نواز مجھے کہ میرے بعد مرا ذکر بار بار چلے یہ جسم کیا ہے کوئی پیرہن ادھار کا ہے یہیں سنبھال کے پہنا یہیں اتار چلے یہ جگنوؤں سے ...

    مزید پڑھیے

    گھر کی بنیادیں دیواریں بام و در تھے بابو جی

    گھر کی بنیادیں دیواریں بام و در تھے بابو جی سب کو باندھ کے رکھنے والا خاص ہنر تھے بابو جی تین محلوں میں ان جیسی قد کاٹھی کا کوئی نہ تھا اچھے خاصے اونچے پورے قد آور تھے بابو جی اب تو اس سونے ماتھے پر کورے پن کی چادر ہے اما جی کی ساری سج دھج سب زیور تھے بابو جی بھیتر سے خالص جذباتی ...

    مزید پڑھیے

    یہ سوچنا غلط ہے کہ تم پر نظر نہیں

    یہ سوچنا غلط ہے کہ تم پر نظر نہیں مصروف ہم بہت ہیں مگر بے خبر نہیں اب تو خود اپنے خون نے بھی صاف کہہ دیا میں آپ کا رہوں گا مگر عمر بھر نہیں آ ہی گئے ہیں خواب تو پھر جائیں گے کہاں آنکھوں سے آگے ان کی کوئی رہ گزر نہیں کتنا جئیں کہاں سے جئیں اور کس لئے یہ اختیار ہم پہ ہے تقدیر پر ...

    مزید پڑھیے

    ٹھیک ہوا جو بک گئے سینک مٹھی بھر دیناروں میں

    ٹھیک ہوا جو بک گئے سینک مٹھی بھر دیناروں میں ویسے بھی تو زنگ لگا تھا پشتینی ہتھیاروں میں سرد نسوں میں چلتے چلتے گرم لہو جب برف ہوا چار پڑوسی جسم اٹھا کر جھونک آئے انگاروں میں کھیتوں کو مٹھی میں بھرنا اب تک سیکھ نہیں پایا یوں تو میرا جیون بیتا سامنتی عیاروں میں کیسے اس کے چال ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2