Alok Shrivastav

آلوک شریواستو

نوجوان شاعر، مشاعروں میں مقبول

Young poet, popular in Mushairas

آلوک شریواستو کی غزل

    جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا

    جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا آسماں پر کہیں میرا بھی ستارہ ہوگا دشمنی نیند سے کر کے ہوں پشیمانی میں کس طرح اب مرے خوابوں کا گزارہ ہوگا منتظر جس کے لیے ہم ہیں کئی صدیوں سے جانے کس دور میں وہ شخص ہمارا ہوگا میں نے پلکوں کو چمکتے ہوئے دیکھا ہے ابھی آج آنکھوں میں کوئی خواب ...

    مزید پڑھیے

    یہ اور بات دور رہے منزلوں سے ہم

    یہ اور بات دور رہے منزلوں سے ہم بچ کر چلے ہمیشہ مگر قافلوں سے ہم ہونے کو پھر شکار نئی الجھنوں سے ہم ملتے ہیں روز اپنے کئی دوستوں سے ہم برسوں فریب کھاتے رہے دوسروں سے ہم اپنی سمجھ میں آئے بڑی مشکلوں سے ہم منزل کی ہے طلب تو ہمیں ساتھ لے چلو واقف ہیں خوب راہ کی باریکیوں سے ہم جن ...

    مزید پڑھیے

    وہی آنگن وہی کھڑکی وہی در یاد آتا ہے

    وہی آنگن وہی کھڑکی وہی در یاد آتا ہے اکیلا جب بھی ہوتا ہوں مجھے گھر یاد آتا ہے مری بے ساختہ ہچکی مجھے کھل کر بتاتی ہے ترے اپنوں کو گاؤں میں تو اکثر یاد آتا ہے جو اپنے پاس ہوں ان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی ہمارے بھائی کو ہی لو بچھڑ کر یاد آتا ہے سپھلتا کے سفر میں تو کہاں فرصت کہ کچھ ...

    مزید پڑھیے

    ہر بار ہوا ہے جو وہی تو نہیں ہوگا

    ہر بار ہوا ہے جو وہی تو نہیں ہوگا ڈر جس کا ستاتا ہے ابھی تو نہیں ہوگا دنیا کو چلو پرکھیں نئے دوست بنائیں ہر شخص زمانے میں وہی تو نہیں ہوگا وہ شخص بڑا ہے تو غلط ہو نہیں سکتا دنیا کو بھروسہ یہ ابھی تو نہیں ہوگا ہے اس کا اشارہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہوگا تو کبھی ہوگا ابھی تو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہمیشہ زندگی کی ہر کمی کو جیتے رہتے ہیں

    ہمیشہ زندگی کی ہر کمی کو جیتے رہتے ہیں جسے ہم جی نہیں پاے اسی کو جیتے رہتے ہیں ہمارے دکھ کی بارش کو کوئی دامن نہیں ملتا ہماری آنکھ کے بادل نمی کو جیتے رہتے ہیں کسی کے ساتھ ہیں رسمیں کسی کے ساتھ ہیں قسمیں کسی کے ساتھ جینا ہے کسی کو جیتے رہتے ہیں ہمیں معلوم ہے اک دن بھروسہ ٹوٹ ...

    مزید پڑھیے

    کسی اور نے تو بنا نہیں مرا آسماں مرا آسماں

    کسی اور نے تو بنا نہیں مرا آسماں مرا آسماں ترے آسماں سے جدا نہیں مرا آسماں مرا آسماں یہ زمین میری زمین ہے یہ جہان میرا جہان ہے کسی دوسرے سے ملا نہیں مرا آسماں مرا آسماں کہیں دھوپ ہے کہیں چاندنی کہیں رنگ ہے کہیں روشنی کہیں آنسوؤں سے دھلا نہیں مرا آسماں مرا آسماں اسے چھو سکوں یہ ...

    مزید پڑھیے

    جن باتوں کو کہنا مشکل ہوتا ہے

    جن باتوں کو کہنا مشکل ہوتا ہے ان باتوں کو سہنا مشکل ہوتا ہے اس دنیا میں رہ کر ہم نے یہ جانا اس دنیا میں رہنا مشکل ہوتا ہے جس دھارا میں بہنا سب سے آساں ہو اس دھارا میں بہنا مشکل ہوتا ہے اس کے ساتھ ہمیں آسانی ہے کتنی اس سے یہ بھی کہنا مشکل ہوتا ہے اس کے طعنے اس کے طعنے ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں

    تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں محبت اتنی ملتی ہے کہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں تبسم عطر جیسا ہے ہنسی برسات جیسی ہے وہ جب بھی بات کرتی ہے تو باتیں بھیگ جاتی ہیں تمہاری یاد سے دل میں اجالا ہونے لگتا ہے تمہیں جب گنگناتا ہوں تو راتیں بھیگ جاتی ہیں زمیں کی گود بھرتی ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    مجھے سرے سے پکڑ کر ادھیڑ دیتی ہے

    مجھے سرے سے پکڑ کر ادھیڑ دیتی ہے میں ایک جھوٹ وہ سچے ثبوت جیسی ہے میں روز روز تبسم میں چھپتا پھرتا ہوں اداسی ہے کہ مجھے روز ڈھونڈھ لیتی ہے ضرور کچھ تو بنائے گی زندگی مجھ کو قدم قدم پہ مرا امتحان لیتی ہے جو ایک پھول کھلا ہے سحر کی پلکوں پر تمہارے جسم کی خوشبو اسی کے جیسی ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    تو وفا کر کے بھول جا مجھ کو

    تو وفا کر کے بھول جا مجھ کو اب ذرا یوں بھی آزما مجھ کو یہ زمانہ برا نہیں ہے مگر اپنی نظروں سے دیکھنا مجھ کو بے صدا کاغذوں میں آگ لگا آج کی رات گنگنا مجھ کو تجھ کو کس کس میں ڈھونڈھتا آخر تو بھی کس کس سے مانگتا مجھ کو اب کسی اور کا پجاری ہے جس نے مانا تھا دیوتا مجھ کو

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2