جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا
جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا آسماں پر کہیں میرا بھی ستارہ ہوگا دشمنی نیند سے کر کے ہوں پشیمانی میں کس طرح اب مرے خوابوں کا گزارہ ہوگا منتظر جس کے لیے ہم ہیں کئی صدیوں سے جانے کس دور میں وہ شخص ہمارا ہوگا میں نے پلکوں کو چمکتے ہوئے دیکھا ہے ابھی آج آنکھوں میں کوئی خواب ...