دھوپ ہوئی تو آنچل بن کر کونے کونے چھائی اماں
دھوپ ہوئی تو آنچل بن کر کونے کونے چھائی اماں
سارے گھر کا شور شرابہ سونا پن تنہائی اماں
سارے رشتے جیٹھ دوپہری گرم ہوا آتش انگارے
جھرنا دریا جھیل سمندر بھینی سی پروائی اماں
اس نے خود کو کھو کر مجھ میں ایک نیا آکار لیا ہے
دھرتی امبر آگ ہوا جل جیسی ہی سچائی اماں
گھر میں جھینے رشتہ میں نے لاکھوں بار ادھڑتے دیکھے
چپکے چپکے کر دیتی ہے جانے کب ترپائی اماں
بابو جی گزرے آپس میں سب چیزیں تقسیم ہوئیں تب
میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا میرے حصے آئی اماں