Alamtaab Tishna

عالم تاب تشنہ

عالم تاب تشنہ کی غزل

    درد کی اک لہر بل کھاتی ہے یوں دل کے قریب

    درد کی اک لہر بل کھاتی ہے یوں دل کے قریب موج سرگشتہ اٹھے جس طرح ساحل کے قریب ما سوائے کار آہ و اشک کیا ہے عشق میں ہے سواد آب و آتش دیدہ و دل کے قریب درد میں ڈوبی ہوئی آتی ہے آواز جرس گریۂ گم گشتگی سنتا ہوں منزل کے قریب آرزو نایافت کی ہے سلسلہ در سلسلہ ہے نمود کرب لا حاصل بھی حاصل ...

    مزید پڑھیے

    مری دسترس میں ہے گر قلم مجھے حسن فکر و خیال دے

    مری دسترس میں ہے گر قلم مجھے حسن فکر و خیال دے مجھے شہر یار سخن بنا اور عنان شہر کمال دے مری شاخ شعر رہے ہری دے مرے سخن کو صنوبری مری جھیل میں بھی کنول کھلا مری گدڑیوں کو بھی لعل دے تری بخششوں میں ہے سروری مرے عشق کو دے قلندری جو اٹھے تو دست دعا لگے مجھے ایسا دست سوال دے رگ جاں ...

    مزید پڑھیے

    عہد کم کوشی میں یہ بھی حوصلہ میں نے کیا

    عہد کم کوشی میں یہ بھی حوصلہ میں نے کیا شہر کے سب بند دروازوں کو وا میں نے کیا میں نے صف آرا کیا اک مجمع شوریدہ سر کج کلاہ شہر کو بے ماجرا میں نے کیا دے دیے محرومیوں کے ہاتھ میں جام و سبو میکدے میں ایک ہنگامہ بپا میں نے کیا میں عدالت میں اٹھا لایا ہوں خود اپنی صلیب میرے منصف دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    اسیر دشت بلا کا نہ ماجرا کہنا

    اسیر دشت بلا کا نہ ماجرا کہنا تمام پوچھنے والوں کو بس دعا کہنا یہ کہنا رات گزرتی ہے اب بھی آنکھوں میں تمہاری یاد کا قائم ہے سلسلہ کہنا یہ کہنا اب بھی سلگتا ہے جسم کا چندن تمہارا قرب تھا اک شعلۂ حنا کہنا یہ کہنا چاند اترتا ہے بام پر اب بھی مگر نہیں وہ شب ماہ کا مزا کہنا یہ کہنا ...

    مزید پڑھیے

    حصار مقتل جاں میں لہو لہو میں تھا

    حصار مقتل جاں میں لہو لہو میں تھا رسن رسن مری وحشت گلو گلو میں تھا جو رہ گیا نگہ سوزن مشیت سے قبائے زیست کا وہ چاک بے رفو میں تھا زمانہ ہنستا رہا میری خود کلامی پر ترے خیال سے مصروف گفتگو میں تھا تھا آئنے میں شکست غرور یکتائی کہ اپنے عکس کے پردے میں ہو بہ ہو میں تھا تو اپنی ذات ...

    مزید پڑھیے

    شکست شیشۂ دل کی صدا ہوں

    شکست شیشۂ دل کی صدا ہوں میں خود بھی خود کو سننا چاہتا ہوں نہیں میرے لیے کیا اور کوئی اسی کا راستہ کیوں دیکھتا ہوں اسی ساحل پہ ڈوبوں گا جہاں سے سمندر کا تماشا کر رہا ہوں چراغ شعلۂ سر ہوں اور ہوا میں سر دیوار جاں رکھا ہوا ہوں گزرنا ہے جسے صحرا سے ہو کر میں اس دریا کے دکھ سے آشنا ...

    مزید پڑھیے

    کس کس سے دوستی ہوئی یہ دھیان میں نہیں

    کس کس سے دوستی ہوئی یہ دھیان میں نہیں ان میں سے ایک بھی مرے سامان میں نہیں رسم وفا کا اس سے نبھانا بھی ہے محال ترک تعلقات بھی امکان میں نہیں باندھیں کسی سے عہد وفا ہم تو کس طرح اک تار بھی تو اپنے گریبان میں نہیں کیوں ہم نے ہار مان لی کیوں ڈال دی سپر یہ سانحہ شکست کے اعلان میں ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنی جنگ میں تن تنہا شریک تھا

    میں اپنی جنگ میں تن تنہا شریک تھا دشمن کے ساتھ سارا زمانہ شریک تھا انجیر و شیر بانٹتا پھرتا ہے شہر میں کل تک جو میری نان جویں کا شریک تھا میرے خلاف ہے وہ گواہی میں پیش پیش منصوبہ بندیوں میں جو میرا شریک تھا میرے قصاص کا بھی ہوا ہے وہ مدعی جو میرے قتل میں پس پردہ شریک تھا کار ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ خانہ بھی اندوہ تمنا نکلا

    آئنہ خانہ بھی اندوہ تمنا نکلا غور سے دیکھا تو اپنا ہی تماشا نکلا زندگی محفل شب کی تھی پس انداز شراب پینے بیٹھے تو بس اک گھونٹ ذرا سا نکلا پھر چلا موسم وحشت میں سر مقتل عشق قرعۂ فال مرے نام دوبارہ نکلا داد شائستگیٔ غم کی توقع بے سود دل بھی کم بخت طرفدار اسی کا نکلا ہے عجب طرز ...

    مزید پڑھیے

    سفر میں راہ کے آشوب سے نہ ڈر جانا

    سفر میں راہ کے آشوب سے نہ ڈر جانا پڑے جو آگ کا دریا تو پار کر جانا یہ اک اشارہ ہے آفات ناگہانی کا کسی جگہ سے پرندوں کا کوچ کر جانا تمہارا قرب بھی دوری کا استعارہ ہے کہ جیسے چاند کا تالاب میں اتر جانا طلوع مہر درخشاں کی اک علامت ہے اٹھائے شمع یقیں اس کا دار پر جانا ہم اپنے عشق کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2