Alamtaab Tishna

عالم تاب تشنہ

عالم تاب تشنہ کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    درد کی اک لہر بل کھاتی ہے یوں دل کے قریب

    درد کی اک لہر بل کھاتی ہے یوں دل کے قریب موج سرگشتہ اٹھے جس طرح ساحل کے قریب ما سوائے کار آہ و اشک کیا ہے عشق میں ہے سواد آب و آتش دیدہ و دل کے قریب درد میں ڈوبی ہوئی آتی ہے آواز جرس گریۂ گم گشتگی سنتا ہوں منزل کے قریب آرزو نایافت کی ہے سلسلہ در سلسلہ ہے نمود کرب لا حاصل بھی حاصل ...

    مزید پڑھیے

    مری دسترس میں ہے گر قلم مجھے حسن فکر و خیال دے

    مری دسترس میں ہے گر قلم مجھے حسن فکر و خیال دے مجھے شہر یار سخن بنا اور عنان شہر کمال دے مری شاخ شعر رہے ہری دے مرے سخن کو صنوبری مری جھیل میں بھی کنول کھلا مری گدڑیوں کو بھی لعل دے تری بخششوں میں ہے سروری مرے عشق کو دے قلندری جو اٹھے تو دست دعا لگے مجھے ایسا دست سوال دے رگ جاں ...

    مزید پڑھیے

    عہد کم کوشی میں یہ بھی حوصلہ میں نے کیا

    عہد کم کوشی میں یہ بھی حوصلہ میں نے کیا شہر کے سب بند دروازوں کو وا میں نے کیا میں نے صف آرا کیا اک مجمع شوریدہ سر کج کلاہ شہر کو بے ماجرا میں نے کیا دے دیے محرومیوں کے ہاتھ میں جام و سبو میکدے میں ایک ہنگامہ بپا میں نے کیا میں عدالت میں اٹھا لایا ہوں خود اپنی صلیب میرے منصف دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    اسیر دشت بلا کا نہ ماجرا کہنا

    اسیر دشت بلا کا نہ ماجرا کہنا تمام پوچھنے والوں کو بس دعا کہنا یہ کہنا رات گزرتی ہے اب بھی آنکھوں میں تمہاری یاد کا قائم ہے سلسلہ کہنا یہ کہنا اب بھی سلگتا ہے جسم کا چندن تمہارا قرب تھا اک شعلۂ حنا کہنا یہ کہنا چاند اترتا ہے بام پر اب بھی مگر نہیں وہ شب ماہ کا مزا کہنا یہ کہنا ...

    مزید پڑھیے

    حصار مقتل جاں میں لہو لہو میں تھا

    حصار مقتل جاں میں لہو لہو میں تھا رسن رسن مری وحشت گلو گلو میں تھا جو رہ گیا نگہ سوزن مشیت سے قبائے زیست کا وہ چاک بے رفو میں تھا زمانہ ہنستا رہا میری خود کلامی پر ترے خیال سے مصروف گفتگو میں تھا تھا آئنے میں شکست غرور یکتائی کہ اپنے عکس کے پردے میں ہو بہ ہو میں تھا تو اپنی ذات ...

    مزید پڑھیے

تمام