Akhtar Imam Rizvi

اختر امام رضوی

اختر امام رضوی کی غزل

    ہر بت یہاں ٹوٹے ہوئے پتھر کی طرح ہے

    ہر بت یہاں ٹوٹے ہوئے پتھر کی طرح ہے یہ شہر تو اجڑے ہوئے مندر کی طرح ہے میں تشنۂ دیدار کہ جھونکا ہوں ہوا کا وہ جھیل میں اترے ہوئے منظر کی طرح ہے کم ظرف زمانے کی حقارت کا گلہ کیا میں خوش ہوں مرا پیار سمندر کی طرح ہے اس چرخ کی تقدیس کبھی رات کو دیکھو یہ قبر پہ پھیلی ہوئی چادر کی طرح ...

    مزید پڑھیے

    جرم ہستی کی سزا کیوں نہیں دیتے مجھ کو

    جرم ہستی کی سزا کیوں نہیں دیتے مجھ کو لوگ جینے کی دعا کیوں نہیں دیتے مجھ کو صرصر خوں کے تصور سے لرزتے کیوں ہو خاک صحرا ہوں اڑا کیوں نہیں دیتے مجھ کو کیوں تکلف ہے مرے نام پہ تعزیروں کا میں برا ہوں تو بھلا کیوں نہیں دیتے مجھ کو اب تمہارے لیے خود اپنا تماشائی ہوں دوستو داد وفا ...

    مزید پڑھیے

    جیتے جی دکھ سکھ کے لمحے آتے جاتے رہتے ہیں

    جیتے جی دکھ سکھ کے لمحے آتے جاتے رہتے ہیں ہم تو ذرا سی بات پہ پہروں اشک بہاتے رہتے ہیں وہ اپنے ماتھے پر جھوٹے روگ سجا کر پھرتے ہیں ہم اپنی آنکھوں کے جلتے زخم چھپاتے رہتے ہیں سوچ سے پیکر کیسے ترشے سوچ کا انت نرالا ہے خاک پہ بیٹھے آڑے ترچھے نقش بناتے رہتے ہیں ساحل ساحل دار سجے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا بھی پیش آئی بہت بے رخی کے ساتھ

    دنیا بھی پیش آئی بہت بے رخی کے ساتھ ہم نے بھی زخم کھائے بڑی سادگی کے ساتھ اک مشت خاک آگ کا دریا لہو کی لہر کیا کیا روایتیں ہیں یہاں آدمی کے ساتھ اپنوں کی چاہتوں نے بھی کیا کیا دیئے فریب روتے رہے لپٹ کے ہر اک اجنبی کے ساتھ جنگل کی دھوپ چھاؤں ہی جنگل کا حسن ہے سایوں کو بھی قبول کرو ...

    مزید پڑھیے

    اشک جب دیدۂ تر سے نکلا

    اشک جب دیدۂ تر سے نکلا ایک کانٹا سا جگر سے نکلا پھر نہ میں رات گئے تک لوٹا ڈوبتی شام جو گھر سے نکلا ایک میت کی طرح لگتا تھا چاند جب قید سحر سے نکلا مجھ کو منزل بھی نہ پہچان سکی میں کہ جب گرد سفر سے نکلا ہائے دنیا نے اسے اشک کہا خون جو زخم نظر سے نکلا اک اماوس کا نصیبہ ہوں میں آج ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی کے ہاتھ بھی جب ہو گئے شل رات کو

    چاندنی کے ہاتھ بھی جب ہو گئے شل رات کو اپنے سینے پر سنبھالا میں نے بوجھل رات کو رات بھر چھایا رہا گھر کی فضا پر اک ہراس دستکیں دیتا تھا در پر کوئی پاگل رات کو چاندنی میں گھل گیا جب دل کی مایوسی کا زہر میں نے خود کفنا دیا سایوں میں کومل رات کو کرب کے لاوے ابلتے تھے سکوں کے آس ...

    مزید پڑھیے

    اپنا دکھ اپنا ہے پیارے غیر کو کیوں الجھاؤ گے

    اپنا دکھ اپنا ہے پیارے غیر کو کیوں الجھاؤ گے اپنے دکھ میں پاگل ہو کر اب کس کو سمجھاؤ گے درد کے صحرا میں لاکھوں امید کے لاشے گلتے ہیں ایک ذرا سے دامن میں تم کس کس کو کفناؤ گے توڑ بھی دو احساس کے رشتے چھوڑ بھی دو دکھ اپنانے رو رو کے جیون کاٹو گے رو رو کے مر جاؤ گے راز کی بات کو ...

    مزید پڑھیے

    جو سنگ ہو کے ملائم ہے سادگی کی طرح

    جو سنگ ہو کے ملائم ہے سادگی کی طرح پگھل رہا ہے مرے دل میں چاندنی کی طرح مجھے پکارو تو دیوار ہوں سنو تو صدا میں گونجتا ہوں فضاؤں میں خامشی کی طرح میں اس کو نور کا پیکر کہوں کہ جان خیال جو میرے دل پہ اترتا ہے شاعری کی طرح کسی کی یاد نے مہکا دیا ہے زخم طلب صبا کے ہاتھ سے مسلی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈتے ہو جسے دفینوں میں

    ڈھونڈتے ہو جسے دفینوں میں وہی وحشی ہے سب کے سینوں میں میرے قابیل کی روایت ہیں پرزے جتنے بھی ہیں مشینوں میں صبح دم پھر سے بانٹ دی کس نے تیرگی شہر کے مکینوں میں بھوک بوئی گئی ہے اب کے برس دانت اگ آئے ہیں زمینوں میں زندگی گاؤں کی حسیں لڑکی گھر گئی ہے تماش بینوں میں کس مسافر کی ...

    مزید پڑھیے

    وہ خود تو مر ہی گیا تھا مجھے بھی مار گیا

    وہ خود تو مر ہی گیا تھا مجھے بھی مار گیا وہ اپنے روگ مری روح میں اتار گیا سمندروں کی یہ شورش اسی کا ماتم ہے جو خود تو ڈوب گیا موج کو ابھار گیا ہوا کے زخم کھلے تھے اداس چہرے پر خزاں کے شہر سے کوٹی تو پر بہار گیا اندھیری رات کی پرچھائیوں میں ڈوب گیا سحر کی کھوج میں جو بھی افق کے پار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2