Akhtar Imam Rizvi

اختر امام رضوی

اختر امام رضوی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    ہر بت یہاں ٹوٹے ہوئے پتھر کی طرح ہے

    ہر بت یہاں ٹوٹے ہوئے پتھر کی طرح ہے یہ شہر تو اجڑے ہوئے مندر کی طرح ہے میں تشنۂ دیدار کہ جھونکا ہوں ہوا کا وہ جھیل میں اترے ہوئے منظر کی طرح ہے کم ظرف زمانے کی حقارت کا گلہ کیا میں خوش ہوں مرا پیار سمندر کی طرح ہے اس چرخ کی تقدیس کبھی رات کو دیکھو یہ قبر پہ پھیلی ہوئی چادر کی طرح ...

    مزید پڑھیے

    جرم ہستی کی سزا کیوں نہیں دیتے مجھ کو

    جرم ہستی کی سزا کیوں نہیں دیتے مجھ کو لوگ جینے کی دعا کیوں نہیں دیتے مجھ کو صرصر خوں کے تصور سے لرزتے کیوں ہو خاک صحرا ہوں اڑا کیوں نہیں دیتے مجھ کو کیوں تکلف ہے مرے نام پہ تعزیروں کا میں برا ہوں تو بھلا کیوں نہیں دیتے مجھ کو اب تمہارے لیے خود اپنا تماشائی ہوں دوستو داد وفا ...

    مزید پڑھیے

    جیتے جی دکھ سکھ کے لمحے آتے جاتے رہتے ہیں

    جیتے جی دکھ سکھ کے لمحے آتے جاتے رہتے ہیں ہم تو ذرا سی بات پہ پہروں اشک بہاتے رہتے ہیں وہ اپنے ماتھے پر جھوٹے روگ سجا کر پھرتے ہیں ہم اپنی آنکھوں کے جلتے زخم چھپاتے رہتے ہیں سوچ سے پیکر کیسے ترشے سوچ کا انت نرالا ہے خاک پہ بیٹھے آڑے ترچھے نقش بناتے رہتے ہیں ساحل ساحل دار سجے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا بھی پیش آئی بہت بے رخی کے ساتھ

    دنیا بھی پیش آئی بہت بے رخی کے ساتھ ہم نے بھی زخم کھائے بڑی سادگی کے ساتھ اک مشت خاک آگ کا دریا لہو کی لہر کیا کیا روایتیں ہیں یہاں آدمی کے ساتھ اپنوں کی چاہتوں نے بھی کیا کیا دیئے فریب روتے رہے لپٹ کے ہر اک اجنبی کے ساتھ جنگل کی دھوپ چھاؤں ہی جنگل کا حسن ہے سایوں کو بھی قبول کرو ...

    مزید پڑھیے

    اشک جب دیدۂ تر سے نکلا

    اشک جب دیدۂ تر سے نکلا ایک کانٹا سا جگر سے نکلا پھر نہ میں رات گئے تک لوٹا ڈوبتی شام جو گھر سے نکلا ایک میت کی طرح لگتا تھا چاند جب قید سحر سے نکلا مجھ کو منزل بھی نہ پہچان سکی میں کہ جب گرد سفر سے نکلا ہائے دنیا نے اسے اشک کہا خون جو زخم نظر سے نکلا اک اماوس کا نصیبہ ہوں میں آج ...

    مزید پڑھیے

تمام