ہر بت یہاں ٹوٹے ہوئے پتھر کی طرح ہے
ہر بت یہاں ٹوٹے ہوئے پتھر کی طرح ہے یہ شہر تو اجڑے ہوئے مندر کی طرح ہے میں تشنۂ دیدار کہ جھونکا ہوں ہوا کا وہ جھیل میں اترے ہوئے منظر کی طرح ہے کم ظرف زمانے کی حقارت کا گلہ کیا میں خوش ہوں مرا پیار سمندر کی طرح ہے اس چرخ کی تقدیس کبھی رات کو دیکھو یہ قبر پہ پھیلی ہوئی چادر کی طرح ...