ظلم سہتے رہے شکر کرتے رہے آئی لب تک نہ یہ داستاں آج تک
ظلم سہتے رہے شکر کرتے رہے آئی لب تک نہ یہ داستاں آج تک مجھ کو حیرت رہی انجمن میں تری کیوں ہیں خاموش اہل زباں آج تک عشق محو غم زندگی ہو گیا حسن مدہوش عشوہ طرازی رہا اہل دل ہوش میں آ چکے ہیں مگر ہے وہی عالم دلبراں آج تک ایسے گزرے ہیں اہل نظر راہ سے جن کے قدموں سے ذرے منور ہوئے اور ...