جام لا جام کہ آلام سے جی ڈرتا ہے
جام لا جام کہ آلام سے جی ڈرتا ہے اثر گردش ایام سے جی ڈرتا ہے لب پہ اب عارض و گیسو کے فسانے کیا ہوں فتنہ ہائے سحر و شام سے جی ڈرتا ہے تجھ کو میں ڈھونڈھتا پھرتا ہوں در و بام سے دور اب تجلئ در و بام سے جی ڈرتا ہے گل کھلائے نہ کہیں فتنۂ دوراں کچھ اور آج کل دور مے و جام سے جی ڈرتا ...