Akhtar Ansari Akbarabadi

اختر انصاری اکبرآبادی

  • 1920 - 1958

شاعر اور ادبی صحافی، ’نشیمن‘ ’مشرق‘ اور ’نئی قدریں‘ جیسے ادبی رسالوں کی ادارت کی، نظم و نثر میں متعدد کتابیں شائع ہوئیں

Poet and literary journalist, edited prominent journals like 'Nasheman', 'Mashriq', and 'Nai Qadrein'; published several books of poetry and prose

اختر انصاری اکبرآبادی کی غزل

    جام لا جام کہ آلام سے جی ڈرتا ہے

    جام لا جام کہ آلام سے جی ڈرتا ہے اثر گردش ایام سے جی ڈرتا ہے لب پہ اب عارض و گیسو کے فسانے کیا ہوں فتنہ ہائے سحر و شام سے جی ڈرتا ہے تجھ کو میں ڈھونڈھتا پھرتا ہوں در و بام سے دور اب تجلئ در و بام سے جی ڈرتا ہے گل کھلائے نہ کہیں فتنۂ دوراں کچھ اور آج کل دور مے و جام سے جی ڈرتا ...

    مزید پڑھیے

    ہر لمحہ عطا کرتا ہے پیمانہ سا اک شخص

    ہر لمحہ عطا کرتا ہے پیمانہ سا اک شخص آنکھوں میں لیے بیٹھا ہے مے خانہ سا اک شخص اور اس کے سوا انجمن ناز میں کیا ہے ہے شمع سا اک شخص تو پروانہ سا اک شخص خاموش نگاہوں میں قیامت کا اثر تھا گزرا ہے سناتا ہوا افسانہ سا اک شخص اک حسن مکمل ہے تو اک عشق سراپا ہشیار سا اک شخص ہے دیوانہ سا ...

    مزید پڑھیے

    سہارا دے نہیں سکتے شکستہ پاؤں کو

    سہارا دے نہیں سکتے شکستہ پاؤں کو ہٹاؤ راہ محبت سے رہنماؤں کو بنا رہا ہوں حسیں اور مہ لقاؤں کو سجا رہا ہوں میں آفاق کی فضاؤں کو نظر نظر سے ملاتا ہوں مسکراتا ہوں جنوں کی شان دکھاتا ہوں دل رباؤں کو قدم قدم پہ نئے انقلاب رقصاں ہیں دعائیں دیتے ہیں ہم آپ کی اداؤں کو ملا جو دامن ساحل ...

    مزید پڑھیے

    کوشش پیہم کو سعیٔ رائیگاں کہتے رہو

    کوشش پیہم کو سعیٔ رائیگاں کہتے رہو ہم چلے اب تم ہماری داستاں کہتے رہو گفتنی باتیں سہی نا گفتنی باتیں سہی چپ نہ بیٹھو کوئی افسانہ یہاں کہتے رہو مصلحت کیا بات جو حق ہی وہ کہہ دو برملا لاکھ ہوں احباب تم سے بد گماں کہتے رہو ہم کہ تھے آزاد آزادی کی خاطر مر گئے جینے والو تم قفس کو ...

    مزید پڑھیے

    یوں بدلتی ہے کہیں برق و شرر کی صورت

    یوں بدلتی ہے کہیں برق و شرر کی صورت قابل دید ہوئی ہے گل تر کی صورت زلف کی آڑ میں تھی جان نظر کی صورت رات گزری تو نظر آئی سحر کی صورت ان کے لب پر ہے تبسم مری آنکھوں میں سرور کیا دکھائی ہے دعاؤں نے اثر کی صورت قافلے والو نئے قافلہ سالار آئے اب بدل جائے گی انداز سفر کی صورت کیا ...

    مزید پڑھیے

    رہبر طبل و نشاں اور ذرا تیز قدم

    رہبر طبل و نشاں اور ذرا تیز قدم ہاں مرے عزم جواں اور ذرا تیز قدم اس اندھیرے سے نہ گھبرا کہ ذرا اور آگے ہے چراغاں کا سماں اور ذرا تیز قدم کہیں مایوس نہ ہونا جو نگاہوں سے ابھی ان کی محفل ہے نہاں اور ذرا تیز قدم یہ یقیں ہے کہ پہنچ جائیں گے ان تک اک دن چلئے بے وہم و گماں اور ذرا تیز ...

    مزید پڑھیے

    کون سنتا ہے صرف ذات کی بات

    کون سنتا ہے صرف ذات کی بات لب پہ ہے میرے کائنات کی بات کیوں شکن پڑ گئی ہے ابرو پر میں تو کہتا ہوں ایک بات کی بات شمع روتی ہے تارے ڈوبتے ہیں اب فسانہ بنے گی رات کی بات صبح نو مسکرانے والی ہے کیا کہیں شب کے حادثات کی بات مضطرب ہو رہے ہیں دیوانے ہے تمہاری نوازشات کی بات بزم اخترؔ ...

    مزید پڑھیے

    ندیم باغ میں جوش نمو کی بات نہ کر

    ندیم باغ میں جوش نمو کی بات نہ کر بہار آ تو گئی رنگ و بو کی بات نہ کر عجیب بھول بھلیاں ہے شاہراہ حیات بھٹکنے والے یہاں جستجو کی بات نہ کر تباہ کر نہ مذاق جنوں کی خودداری دل تباہ کسی تند خو کی بات نہ کر خود اپنے طرز عمل کو سنوار اور سنوار مرے رفیق طریق عدو کی بات نہ کر گریز حسن کو ...

    مزید پڑھیے

    نہ را ابتدا سمجھو نہ راز انتہا سمجھو

    نہ را ابتدا سمجھو نہ راز انتہا سمجھو نظر والوں تمہیں کرنا ہے اب دنیا میں کیا سمجھو طلب میں صدق ہے تو ایک دن منزل پہ پہنچو گے قدم آگے بڑھاؤ خود کو اپنا رہنما سمجھو یہ کیا انداز ہے اتنا گریز اہل تمنا سے خدا توفیق دے تو اہل دل کا مدعا سمجھو تمہارے ہر اشارے پر سر تسلیم خم ...

    مزید پڑھیے

    دور تک روشنی ہے غور سے دیکھ

    دور تک روشنی ہے غور سے دیکھ موت بھی زندگی ہے غور سے دیکھ ان چراغوں کے بعد اے دنیا کس قدر تیرگی ہے غور سے دیکھ رہنماؤں کا جذبۂ ایثار یہ بھی اک رہزنی ہے غور سے دیکھ دشمنی کو برا نہ کہہ اے دوست دیکھ کیا دوستی ہے غور سے دیکھ ترک تدبیر و جستجو کے بعد زندگی زندگی ہے غور سے دیکھ گر یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3