Akhtar Ansari Akbarabadi

اختر انصاری اکبرآبادی

  • 1920 - 1958

شاعر اور ادبی صحافی، ’نشیمن‘ ’مشرق‘ اور ’نئی قدریں‘ جیسے ادبی رسالوں کی ادارت کی، نظم و نثر میں متعدد کتابیں شائع ہوئیں

Poet and literary journalist, edited prominent journals like 'Nasheman', 'Mashriq', and 'Nai Qadrein'; published several books of poetry and prose

اختر انصاری اکبرآبادی کی غزل

    زندگی ہوگی مری اے غم دوراں اک روز

    زندگی ہوگی مری اے غم دوراں اک روز میں سنواروں گا تری زلف پریشاں اک روز گل کھلائے گی نئی موج بہاراں اک روز ٹوٹ ہی جائیں گے قفل در زنداں اک روز کتنے الجھے ہوئے حالات زمانہ ہیں ابھی ہوں گے شانے پہ مرے گیسوئے جاناں اک روز اہل زنداں سے یہ کہہ دو کہ ذرا صبر کریں ہوگا ہر سمت گلستاں ہی ...

    مزید پڑھیے

    یہ رنگ و کیف کہاں تھا شباب سے پہلے

    یہ رنگ و کیف کہاں تھا شباب سے پہلے نظر کچھ اور تھی موج شراب سے پہلے نہ جانے حال ہو کیا دور اضطراب کے بعد سکوں ملا نہ کبھی اضطراب سے پہلے وہی غریب ہیں خانہ خراب سے اب بھی رواں دواں تھے جو خانہ خراب سے پہلے وہی ہے حشر کا عالم اب انقلاب کے بعد جو حشر اٹھا تھا یہاں انقلاب سے ...

    مزید پڑھیے

    زبان بند رہی دل کا مدعا نہ کہا

    زبان بند رہی دل کا مدعا نہ کہا مگر نگاہ نے اس انجمن میں کیا نہ کہا محیط شوق میں ہم ڈوبتے ابھرتے رہے خدا گواہ کبھی جور نا خدا نہ کہا صنم کدہ ہے کہ اک محفل خدا ونداں بہت خفا ہوا وہ بت جسے خدا نہ کہا ہزار خضر نما لوگ راستوں میں ملے ہمارے دل نے کسی کو بھی رہنما نہ کہا یہ کائنات تو ہے ...

    مزید پڑھیے

    نہیں آسان ترک عشق کرنا دل سے غم جانا

    نہیں آسان ترک عشق کرنا دل سے غم جانا بہت دشوار ہے چڑھتے ہوئے طوفاں کا تھم جانا خبر کیا تھی ستم کی پردہ داری یوں بھی ہوتی ہے بہت نادم ہوں جب سے مقصد جوش کرم جانا لحاظ وضع داری میں کبھی ممکن نہ ہو شاید تمہارا دو قدم آنا ہمارا دو قدم جانا ہمیں انداز رندانہ کبھی گرنے نہیں دیتے جو ...

    مزید پڑھیے

    لٹاؤ جان تو بنتی ہے بات کس نے کہا

    لٹاؤ جان تو بنتی ہے بات کس نے کہا یہ بزم عشق میں راز حیات کس نے کہا رہ طلب میں سناتا کوئی ترانۂ نو یہاں فسانۂ ذات و صفات کس نے کہا ابھی ثوابت و سیار میں ہے فصل بہت سمٹ چکی ہے بہت کائنات کس نے کہا ہر اک چوٹ پہ کھلتی ہے آنکھ انساں کی ہیں خضر راہ طلب حادثات کس نے کہا ہم آسماں کو ...

    مزید پڑھیے

    یاروں کے اخلاص سے پہلے دل کا مرے یہ حال نہ تھا

    یاروں کے اخلاص سے پہلے دل کا مرے یہ حال نہ تھا اب وہ چکناچور پڑا ہے جس شیشے میں بال نہ تھا انساں آ کر نئی ڈگر پر کھو بیٹھا ہے ہوش و حواس پہلے بھی بے ہوش تھا لیکن ایسا بھی بد حال نہ تھا گلشن گلشن ویرانی ہے جنگل جنگل سناٹا ہائے وہ دن جب ہر منزل میں شورش غم کا کال نہ تھا کیوں رے ...

    مزید پڑھیے

    یہ محبت کی جوانی کا سماں ہے کہ نہیں

    یہ محبت کی جوانی کا سماں ہے کہ نہیں اب مرے زیر قدم کاہکشاں ہے کہ نہیں دامن رند بلا نوش کو دیکھ اے ساقی پرچم خواجگئ کون و مکاں ہے کہ نہیں مسکراتے ہوئے گزرے تھے ادھر سے کچھ لوگ آج پر نور گذر گاہ‌ زماں ہے کہ نہیں حسن ہی حسن ہے گلزار جنوں میں رقصاں عشق کا عالم صد رنگ جواں ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    شراب آئے تو کیف و اثر کی بات کرو

    شراب آئے تو کیف و اثر کی بات کرو پیو تو بزم میں فکر و نظر کی بات کرو فسانۂ خم گیسو میں کیف کچھ بھی نہیں نظام عالم زیر و زبر کی بات کرو چمن میں دام بچھاتا ہے وقت کا صیاد گلوں سے حوصلۂ بال و پر کی بات کرو قبائے زہد کی پاکیزگی تو دیکھ چکے شراب خانے میں دامان تر کی بات کرو کہانیاں شب ...

    مزید پڑھیے

    رہنے دے یہ طنز کے نشتر اہل جنوں بے باک نہیں

    رہنے دے یہ طنز کے نشتر اہل جنوں بے باک نہیں کون ہے اپنے ہوش میں ظالم کس کا گریباں چاک نہیں جب تھا زمانہ دیوانوں کا اب فرزانے آئے ہیں جب صحرا میں لالہ و گل تھے اب گلشن میں خاک نہیں فتنوں کی ارزانی سے اب ایک اک تار آلودہ ہے ہم دیکھیں کس کس کے دامن ایک بھی دامن پاک نہیں موج تلاطم ...

    مزید پڑھیے

    ںہ جانے قافلے پوشیدہ کس غبار میں ہیں

    نہ جانے قافلے پوشیدہ کس غبار میں ہیں کہ منزلوں کے چراغ اب تک انتظار میں ہیں بچا بچا کے گزرنا ہے دامن ہستی شریک خار بھی کچھ جشن نو بہار میں ہیں کسی جدید تلاطم کا انتظار نہ ہو سنا تو ہے کہ سفینے ابھی قرار میں ہیں پکارتے ہیں کہ دوڑو گزر نہ جائے یہ دور چراغ بجھتے ہوئے سے جو رہ گزار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3