Akhlaque Bandvi

اخلاق بندوی

اخلاق بندوی کی غزل

    میں زیر سایہ کہیں محو خواب تھا بھی نہیں

    میں زیر سایہ کہیں محو خواب تھا بھی نہیں کہ آ کے دھوپ جگاتی میں جاگتا بھی نہیں حریم ناز مری دسترس سے دور تو ہے مرے جہان تخیل سے ماورا بھی نہیں یہی ہے عدل تو ایسے نظام عدل پہ خاک ہے فرد جرم بھی عائد مری خطا بھی نہیں ہم اپنی جان کے دشمن کو اپنا دوست کہیں ہمارے پاس کوئی اور راستہ ...

    مزید پڑھیے

    ڈورے ڈالے لال پری ہے آنکھوں میں

    ڈورے ڈالے لال پری ہے آنکھوں میں سو بھی جاؤ نیند بھری ہے آنکھوں میں پھر میت کے بار سے پلکیں بوجھل ہیں پھر کوئی امید مری ہے آنکھوں میں دیدہ وری کے سب قصے ان سے منسوب اپنی ثروت کم نظری ہے آنکھوں میں آنکھوں میں کٹتی ہے شب وہ کیا جانیں بے خبری سی بے خبری ہے آنکھوں میں ایک نظر میں دل ...

    مزید پڑھیے

    فلک سے چاند چمن سے گلاب لے آئے

    فلک سے چاند چمن سے گلاب لے آئے کہاں سے کوئی تمہارا جواب لے آئے ہزار رنگ ہیں حسن و جمال کے لیکن وہ رنگ اور ہے جس کو شباب لے آئے عجیب طرفہ تماشا ہے زندگی میری خوشی بھی آئے تو غم بے حساب لے آئے ترے خمیر میں شامل ہے گمرہی ورنہ فلک سے کتنے پیمبر کتاب لے آئے ادھر وہ تشنہ لبی ہے کہ جاں ...

    مزید پڑھیے

    نہ گل خنداں نہ بلبل نغمہ خواں ہے

    نہ گل خنداں نہ بلبل نغمہ خواں ہے ارے گلچیں یہ نظم گلستاں ہے چمن میں پھر بناتا ہوں نشیمن سنا ہے مضمحل برق تپاں ہے جسے کہتے تھے ہم سونے کی چڑیا یہ بھارت کیا وہی ہندوستاں ہے صدا آتی ہے پیہم ٹھوکروں سے یہ سنگ رہ گزر منزل رساں ہے غلط سمت سفر کا ہے یہ حاصل نہ جادہ ہے نہ منزل کا نشاں ...

    مزید پڑھیے

    اشک آنکھوں میں بھرے بیٹھے ہو

    اشک آنکھوں میں بھرے بیٹھے ہو کتنے بزدل ہو ڈرے بیٹھے ہو تم کو مر کر بھی کہاں مرنا تھا زندگی میں ہی مرے بیٹھے ہو کفر بیتاب ہے بیعت کے لیے اور تم ہو کہ پرے بیٹھے ہو معرکے یوں کہیں سر ہوتے ہیں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہو جو تھے کھوٹے وہ سبھی چل نکلے اور تم ہو کے کھرے بیٹھے ہو آ گیا ...

    مزید پڑھیے

    ابھی اشکوں میں خوں شامل نہیں ہے

    ابھی اشکوں میں خوں شامل نہیں ہے محبت کا جنوں کامل نہیں ہے زمانے سے محبت کا ابھی تک یہ حاصل ہے کہ کچھ حاصل نہیں ہے نہ آنکھیں پھوڑ اس دشت جنوں میں یہ راہ ناقۂ محمل نہیں ہے زمیں پر بیٹھ جا اے شیخ تو بھی یہ بزم مے تری محفل نہیں ہے طبیبوں سے کہو گھر لوٹ جائیں یہ درد دل وہ درد دل نہیں ...

    مزید پڑھیے

    فوجیوں کے سر تو دشمن کے سپاہی لے گئے

    فوجیوں کے سر تو دشمن کے سپاہی لے گئے ہاتھ جو قیمت لگی ظل الٰہی لے گئے جرم میرا صرف اتنا تھا کہ میں مجرم نہ تھا قید تک مجھ کو ثبوت بے گناہی لے گئے اب وہی دنیا میں ٹھہرے امن عالم کے امیں جو اماں کی جا تک اسباب تباہی لے گئے شکوۂ جلوہ نمائی صرف ان کے لب پہ ہے جو تری محفل میں اپنی کم ...

    مزید پڑھیے

    وہی ہے گردش دوراں وہی لیل و نہار اب بھی

    وہی ہے گردش دوراں وہی لیل و نہار اب بھی رہا کرتا ہے روز و شب کسی کا انتظار اب بھی کبھی دن بھر تری باتیں کبھی یادوں بھری راتیں تری فرقت میں جینے کے بہانے ہیں ہزار اب بھی ترا جلوہ جو پا جاتی چمن میں جا کے اٹھلاتی بھکارن بن کے بیٹھی ہے ترے در پر بہار اب بھی خوشی ہر چند ہے طاری گئی ...

    مزید پڑھیے

    ادھر چراغ جل گئے ادھر چراغ جل گئے

    ادھر چراغ جل گئے ادھر چراغ جل گئے جدھر جدھر اٹھی تری نظر چراغ جل گئے یہ اور بات رات بھر کا طے نہ کر سکے سفر مگر یہ کم نہیں کہ وقت پر چراغ جل گئے ہوا کا ایسا زور تھا کہ اک بلا کا شور تھا اسی فضا میں جو تھے با ہنر چراغ جل گئے ہے بات یوں تو رات کی مگر نہ احتیاط کی تو کیا کرو گے دفعتاً ...

    مزید پڑھیے

    میں پریشاں ہوں ملیں چند نوالے کیسے

    میں پریشاں ہوں ملیں چند نوالے کیسے اس کو دولت وہ ملی ہے کہ سنبھالے کیسے انگلیاں اپنی نگینوں سے سجانے والے تجھ کو لگتے ہیں مرے ہاتھ کے چھالے کیسے علم سے پھیر لیں تو نے جو نگاہیں اپنی پھر ترے ذہن میں پھوٹیں گے اجالے کیسے دیکھتے رہ گئے پانی کی روانی ہم لوگ راستے لوگوں نے دریا میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2