میں زیر سایہ کہیں محو خواب تھا بھی نہیں
میں زیر سایہ کہیں محو خواب تھا بھی نہیں کہ آ کے دھوپ جگاتی میں جاگتا بھی نہیں حریم ناز مری دسترس سے دور تو ہے مرے جہان تخیل سے ماورا بھی نہیں یہی ہے عدل تو ایسے نظام عدل پہ خاک ہے فرد جرم بھی عائد مری خطا بھی نہیں ہم اپنی جان کے دشمن کو اپنا دوست کہیں ہمارے پاس کوئی اور راستہ ...